https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 2 January 2024

حضرت امیر معاویہ اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو برا کہنے والے کی نماز جنازہ پڑھنادرست ہے کہ نہیں

 ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے والا شخص فاسق اور اہلِ سنت و الجماعت سے خارج ہے، لیکن اسلام سے خارج نہیں ہے؛  اس لیے اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا اور پڑھاناجائز ہے، اس سے کسی کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، تاہم ایسے افراد کی نمازِ جنازہ میں مقتدا لوگوں کو شرکت نہیں کرنی چاہیے۔

یہ حکم اس وقت ہے جب کوئی شخص ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو صرف برا بھلا کہے، لیکن اگر کوئی شخص حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان باندھے تو وہ اسلام سے خارج ہوجائے گا؛کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی خود اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں بیان کی ہے، لہٰذا آپ پر تہمت لگانا  قرآن پاک کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔ ایسے شخص کی نمازِ جنازہ پڑھنا اور پڑھانا بھی جائز نہیں ہوگا، اور عقائد کا علم ہوتے ہوئے جان بوجھ کر جائز سمجھتے ہوئے ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنے والوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس فعل پر توبہ اور تجدیدِ ایمان کے ساتھ تجدید نکاح بھی کرے، البتہ اگر کوئی شخص ان کے عقائد سے مطلع نہ ہو یا مطلع ہونے کے باوجود ناجائز سمجھتے ہوئے کسی لالچ کی وجہ سے یا سیاسۃً و رسماً پڑھے تو وہ دائرہ اسلام سے تو خارج نہیں ہوگا، لیکن ایک حرام فعل کے ارتکاب کی وجہ سے اس کے فاسق و فاجر بننے میں کوئی شک نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 46)

"وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر؛ لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل علياً أو يسب الصحابة؛ فإنه مبتدع لا كافر، كما أوضحته في كتابي "تنبيه الولاة والحكام علی أحكام شاتم خير الأنام أو أحد الصحابة الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام".

''فنقول: لایصلی علی الکافر …؛ لأن الصلاة علی المیت دعاء واستغفار له، والاستغفار للکافرحرام ''…الخ (المحیط البرهاني: ٨٢/٣ )

"(وشرطها) ستة ( إسلام المیت وطهارته)".

وفي ردالمحتار: (قوله: وشرطها) أي شرط صحتها''…الخ ( الدرالمختار مع ردالمحتار:٦٤٠/١)
''ومنها: أن استحلال المعصیة صغیرةً کانت أوکبیرةً کفر''…الخ (شرح فقه الأکبر : ١٥٢

No comments:

Post a Comment