https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 April 2024

صحابہ کو کافر کہنے والے کا حکم

  اللہ نے صحابہ کرام کے ایمان کو معیارِ حق قرار دیتے ہوئے بعد میں آنے والوں کی کامیابی کو ان پاکیزہ نفوس کی طرح ایمان لانے سے مشروط کیا ہے، ارشاد ہے:

﴿ فَإِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا ﴾(البقرۃ:137)

اگر وہ  ایمان لائے جیسا کہ تم (اصحاب رسول) ایمان لائے ہو تو  وہ ہدایت پالیں گے۔

پس صحابہ کرام میں سے کسی کی تنقیص کرنا یا  ان کو کافر قرار دینا جب کہ اللہ رب العزت نے ان کے بارے میں ﴿رضی الله عنهم  ورضواعنه﴾ کا فرمان صادر کیا ہے، اہلِ سنت و الجماعت کے اجماعی عقیدے سے منحرف ہونا  ہے، اور شیخین کے علاوہ دیگر صحابہ کو کافر قرار دینے والا شخص اہلِ ضلال میں سے  اور گمراہ ہے، جب کہ حضراتِ شیخین(خلیفہ اول حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللہ عنہ)  کو گالی دینا اور حضرت ابوبکر صدیقِ رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کفر ہے۔ جیساکہ ''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' نقل عن البزازية عن الخلاصة: أن الرافضي إذا كان يسب الشيخين و يعلنها فهو كافر... و سب أحد من الصحابة و بغضه لا يكون كفراً لكن يضلل''. (مطلب مهم في حكم سب الشيخين ٤/ ٢٣٧، ط: سعيد)۔ ف

No comments:

Post a Comment