https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 7 June 2024

اجتماعی قربانی سے منافع یااجرت کی چند صورتیں اور ان کاحکم

   اجتماعی قربانی کرنے والے اور اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والے لوگوں کے درمیان معاملہ کی ممکنہ طور پر چند صورتیں ہوسکتی ہیں،  اور ان مختلف صورتوں کی وجہ سے  اجتماعی قربانی کرنے والوں کے لیے اجرت رکھنے یا نہ رکھنے کے حکم میں فرق آئے گا؛ لہذا ن سب کا شرعی حکم  الگ الگ  لکھا جاتا  ہے:

1۔۔     خرید وفروخت کی صورت:

اس کا طریقہ یہ ہے کہ اجتماعی قربانی کا اہتمام کرنے والے اپنے  پیسوں سے قربانی کا  جانور خرید لیں، اور اس پر خود یا اپنے وکیل کے ذریعے قبضہ کرلیں، اس کے بعد جو شخص  اجتماعی قربانی میں حصہ لینا چاہے اس  کو  مکمل جانور یا مطلوبہ حصے (مثلاً ایک، دو  یا تین وغیرہ)  اپنا منافع رکھ کرفروخت کردیں، اجتماعی قربانی والے شخص کو بتادیں یا رسید پر لکھ دیں کہ فی حصہ اتنے میں فروخت کیا جاتا ہے،    پھر ان کی طرف سے نائب بن کر ان کی اجازت سے  قربانی کی جائے  اور    قربانی کے بعد خریدار کو  گائے میں سے اس کے حصہ کے بقدر دے دیا جائے۔

2۔۔   وعدہ بیع کی صورت:

         اس کا طریقہ یہ ہے کہ مثلاً اجتماعی قربانی کرنے والوں کے پاس فی الحال جانور خریدنے کا انتظام نہیں  تو وہ  جانور کے بیوپاریوں سے قیمت طے کرلیں اور ان سے وعدہ بیع کرلیں، پھر  اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والوں سے وعدہ بیع کرلیں کہ ہم آپ کو ایک حصہ اتنے میں دیں گے (اور اس میں اپنا منافع رکھ لیں جیسا کہ پہلی صورت میں تھا) اور وعدہ بیع کی مد میں پیشگی ان سے رقم لے لیں، پھر آخر میں جانور خرید لیں  اور جانور خریدنے کے بعد  ان کا حصہ ان کی طرف سے ذبح کرلیا جائے۔

3۔۔ وکالت:

اجتماعی قربانی کرنے والوں کی طرف سے جانور خریدا جائے، اور اس صورت میں جو جو اخراجات آتے  ہیں وہ سب بھی ان کو بتا کر ان سے لے لیے جائیں، قربانی کاجانور خریدنے اور اس پرآنے والے تمام اخراجات  کے بعد جو رقم  بچ جائے  وہ حصہ داروں کو واپس کی جائے، اس رقم کو ان کی اجازت  کے بغیر  اپنے پاس رکھ لینا  بالکل ناجائز ہے، ہاں اگر وہ خود ہی خوش دلی  سے  باقی  بچ جانے والی  رقم ادارہ  کو عطیہ کردیں   تو اس صورت میں یہ  رقم لینا درست ہے ۔

وکالت والی صورت میں پہلے سے ہی طے کرکے الگ سے حق الخدمت/سروس چار جز کے نام سے ادارہ کے لیے  اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والوں سے طے شدہ اجرت وصول کی جاسکتی ہے

No comments:

Post a Comment