https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 23 July 2024

زکوٰۃ کے مصارف

  زکاۃ  کے مصارف سات ہیں:  فقیر، مسکین، عامل ، رقاب، غارم، فی سبیل اللہ اور ابن السبیل۔

1۔۔ فقیر وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ  مال ہے، مگر اتنا نہیں کہ نصاب کو پہنچ جائے۔

مستحق زکوٰۃ کے  صاحبِ  نصاب نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا مسلمان شخص  جو  غریب اور ضروت مند ہو  اور اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ  اصلیہ سے زائد   ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  رقم نہ ہو ، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت و استعمال سے زائد  سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید  ، ہاشمی ہے تو اس شخص کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی۔ اگر کسی شخص کے  پاس ساڑھے باون تولہ چاندی  یا  اس کے برابررقم ہو، یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا ضرورت سے زائد سامان ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو، یا ان میں بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو تو اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے۔

2۔ مسکین وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو، یہاں تک کہ وہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے بھی لوگوں سے سوال کا محتاج ہو۔

3۔  عامل وہ ہے جسے بادشاہِ اسلام نے زکاۃ اور عشر وصول کرنے کے لیے مقرر کیا ہو، اس کو بھی زکاۃ دی جا سکتی ہے۔

4۔ رِقاب  سے مراد ہے غلامی سے گردن رہا کرانا، لیکن اب نہ غلام ہیں اور نہ اس مدّ میں اس رقم کے صرف کرنے کی نوبت آتی ہے۔

5۔ غارم سے مراد مدیون (مقروض) ہے یعنی اس پر اتنا قرض ہو کہ اسے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے۔

6۔ فی سبیل اللہ کے معنی ہیں راہِ خدا میں خرچ کرنا، اس کی چند صورتیں ہیں مثلاً کوئی شخص محتاج ہے کہ جہاد میں جانا چاہتا ہے اور اس کے پاس رقم نہیں تو اس کو  زکاۃ دے سکتے ہیں۔

7 ۔ابن السبیل سے مراد مسافر ہے، مسافر کے پاس اگر مال ختم ہو جائے   تو اس کو بھی زکاۃ  کی رقم دی جا سکتی ہے اگرچہ اس کے پاس اس کے اپنے وطن میں مال موجود ہو، لیکن وطن سے مال منگوانے کی کوئی صورت نہ ہو

مؤلفۃ القلوب(صحیح قول کے مطابق)  وہ  نومسلم  اور ضعیف الاسلام فقراء  کو کہا جاتا ہے،  جن کو   ابتدائے اسلام میں دل جوئی اور اسلام پر پختہ کرنے کے لیے زکوٰۃ دی جاتی تھی؛ کیوں کہ اسلام کا شجرہ طیبہ اس وقت ابتدائی مراحل میں تھا، اور قوت کی ضرورت تھی، لیکن جب اللہ تعالی نے اسلام کو قوت اور غلبہ عطا فرمایا تو یہ مصرف باجماع صحابہ رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین  منسوخ ہوا، اب یہ مصرف باقی نہیں رہا  اور نہ ہی اس میں زکوٰۃ کی رقم صرف کی جاسکتی ہے۔


No comments:

Post a Comment