https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 24 July 2024

سوتیلی بیٹی کو زکوٰۃ دینا اور اس سے پردہ کا حکم

 1.  مذکورہ شخص  نے جب  اس لڑکی کی کفالت اپنے ذمہ لے لی  تو اس کفالت کی وجہ سے  مذکورہ لڑکی کے جو  واجبات اس شخص کے ذمے  لازم ہو گئے ان واجبات  کو  تو  زکات کی رقم سے ادا کرنا درست نہیں،  البتہ اس کے علاوہ  اگر  زکات کی رقم دینا چاہے تو جائز ہو گا بشرطیکہ وہ اس کو اپنے ذاتی کاموں میں استعمال کرے۔

2.  اگر بیوی سے صحبت ہو گئی ہو تو بیوی کی بیٹی محرم بن جاتی ہے،  اور اس سے پردے  کا حکم نہیں۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 50):

"و يجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 30):

"(و) حرم المصاهرة (بنت زوجته الموطوءة ..."

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 129):

"(قوله: ولا إلى ولده وولد ولده وإن سفل) سواء كانوا من جهة الذكور أو الإناث و سواء كانوا صغارًا أو كبارًا؛ لأنه إن كان صغيرًا فنفقته على أبيه واجبة."

No comments:

Post a Comment