https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 2 August 2024

شراب کودواء میں استعمال کرنا

 کسی بھی حرام چیز کو بطورِ دوا استعمال کرنا حرام ہے،  البتہ اگر بیماری مہلک یا ناقابلِ برداشت ہو  اور  مسلمان،   ماہر دین دار  طبیب یہ کہہ دے کہ   اس بیماری کا علاج کسی بھی حلال چیز سے ممکن نہیں ہے اور یہ یقین ہو جائے کہ  شفا حرام چیز میں ہی منحصر ہے، اور دوسرا کوئی حلال متبادل موجود نہیں ہےتو  مجبوراً بطورِ دوا و علاج بوقتِ ضرورت، بقدرِ ضرورت حرام اشیاء کے استعمال کی گنجائش ہوتی ہے،  ورنہ نہیں۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر بیماری مہلک یا ناقابل برداشت ہے ،اور  کسی حلال چیز سے علاج ممکن نہیں اور مسلمان ،ماہر دین دار طبیب   کو یقین ہوجائے کہ شفا شراب میں ہی منحصر ہے اور مریض  کے لیے شراب بطور دوا تجویز کرلے تو  اس صورت میں شراب کو حرام سمجھتے  ہوئے  مجبورًا بطورِ دوا  بوقتِ ضرورت ، بقدر ضرورت علاج استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:

"اختلف في التداوي بالمحرم، وظاهر المذهب المنع كما في رضاع البحر، لكن نقل المصنف ثمة وهنا عن الحاوي: وقيل: يرخص إذا علم فيه الشفاء ولم يعلم دواء آخر كما رخص الخمر للعطشان، وعليه الفتوى.

"مطلب في التداوي بالمحرم":

No comments:

Post a Comment