آج کل بیوٹی پارلر میں جائز اورناجائزدونوں قسم کےکام کئے جاتے ہیں،جس کی تفصیلات معلوم کی جاسکتی ہے،لہذا اگربیوٹی پارلر میں خلاف شریعت کام نہیں ہوتے توانہیں کرایہ پردکان دی جاسکتی ہے،اورشرعا کرایہ لینابھی درست اورجائز ہے،لیکن اگرغالب گمان یہ ہوکہ وہ شرعی حدود کالحاظ نہیں رکھیں گے توانہیں یہ دکان کرایہ پرنہ دیں ،اورایسی صورت میں کرایہ لینابھی درست نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وجاز اجارة الماشطة لتزين العروس ان ذكرالعمل والمدة."
(باب اجازة الفاسده، ج:6، ص:63، ط:سعيد)
No comments:
Post a Comment