https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 4 August 2024

والدین کے احترام میں کھڑے ہونا

 " جو یہ چاہے کہ لوگ اس کے لیے کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے' اس حدیث کے مصداق وہ لوگ ہیں جو تعظیم کے مستحق نہ ہوں  ، لیکن   اپنے لیے لوگوں کے کھڑے ہونے  کو  پسند کرتے ہوں ، جس سے ان کے دلوں میں بڑائی اور تکبر پیدا ہوتا ہو، البتہ اولاد کا اپنے والدین کے لیے احتراما کھڑے ہونے میں، یا سلطانِ عادل کے لیے ان کے رفقاء کے کھڑے ہونے میں کوئی حرج نہیں ،  اسی طرح اگر کسی بزرگ، استاذ یا کسی اور قابل احترام شخص کے لئے از خود کوئی کھڑا ہوجائے اور وه خود کھڑے ہونے کے لیے نہ کہے اور نہ اس پر خوشی کا اظہار کرےتو وہ اس حدیث کے مصداق سے خارج ہیں ۔

مزید دیکھیے:

مسند احمد میں ہے: 

"حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن حبيب بن الشهيد، قال: سمعت أبا مجلز قال: دخل معاوية على عبد الله بن الزبير وابن عامر، قال: فقام ابن عامر، ولم يقم ابن الزبير، قال: وكان الشيخ أوزنهما، قال: فقال: مه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من أحب أن يمثل له عباد الله قيامًا، فليتبوأ مقعده من النار."

(مسند الشاميين، حديث معاوية بن أبي سفيان، رقم الحديث: 16830، ج28، ص40، ط: الرسالة العالمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الوهبانية: يجوز بل يندب القيام تعظيما للقادم كما يجوز القيام، ولو للقارئ بين يدي العالم وسيجيء نظما..............

No comments:

Post a Comment