واضح رہے کہ اگر میت کے اولیاء نے نماز جنازہ پڑھ لی یا ان کی اجازت سےنماز جنازہ پڑھائی گئی تو نمازِ جنازہ ادا ہو گئی اور فر ضِ کفایہ ادا ہوگیا۔ دوبارہ جنازہ ادا کرنا درست نہیں ؛ اس لیے کہ نماز جنازہ میں اصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ ہی پڑھی جائے ،ایک سے زیادہ مرتبہ پڑھنا اصلًا مشروع نہیں ،لیکن اگر میت کے ولی نے نمازِ جنازہ نہیں پڑھی اور نہ ہی اس کی اجازت سے پڑھی گئی، بلکہ ایسے لوگوں نے پڑھی جن کو اس میت پر ولایت کا حق نہیں تو ولی اس کی نمازِجنازہ پڑھ سکتا ہے، لیکن اس دوسری جماعت میں صرف وہ لوگ شریک ہوں گے جو پہلی میں شریک نہیں تھے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر پہلی مرتبہ نماز جنازہ میں میت کا ولی شریک تھا یا ولی کی اجازت سے نماز جنازہ ادا کی گئی تھی تو دوبارہ نماز جنازہ پڑھنا درست نہیں تھا خواہ پہلی مرتبہ تمام اولیاء شریک نہ ہوئے ہوں۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"و لو صلّى علیه الولي، و للمیت أولیاء أخر بمنزلته، لیس لهم أن یعیدوا، کذا في الجوهرة النیرة."
(الفتاویٰ الهندیة، کتاب الصلاة، الباب الحادي و العشرون في الجنائز، الفصل الخامس في الصلاة على المیت، (1/164) ط: رشیدیه کوئٹه)
No comments:
Post a Comment