اپنی بیوی کی طلاق کو مذکورہ لین دین پر معلق کیا تھا،لہذا جب تک مذکورہ شرائط نہیں پائی جایں گی طلاق واقع نہیں ہوگی ،البتہ آئندہ جب بھی حالف مذکورہ شخص کے ساتھ کسی قسم کا لین دین کرے گا،تو حالف کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا."
(كتاب الطلاق، باب التعليق، 355/3، ط: سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."
(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، 420/1، ط: دارالفکر)
البحر الرائق میں ہے:
"إن دخلت الدار فأنت طالق وطالق وطالق، تعلق الكل بالشرط بالإجماع حتى لا يقع شيء قبل دخول الدار، فإذا دخلت الدار قبل الدخول بها."
(كتاب الطلاق، فصل في شرائط ركن الطلاق وبعضها يرجع إلى المرأة، 138/3، ط: سعید)
No comments:
Post a Comment