https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 31 December 2019

سیدنا حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہماکاخطبۂ صلح

امام شعبی کہتے ہیں کہ جس دن سیدنا حسن رضی اللہ عنہ خود بخود معزول ہورہے تھےاور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کررہے تھےاس وقت میں خود وہاں موجود تھا,آپ نے  اپنے خطبۂ صلح میں حمد وثنا کے بعد فرمایا:سب سے عقلمند صاف گو آدمی ہے,اور سب سےبےوقوف فاجروفاسق انسان ہے,جس چیز کے لیے میں اور معاویہ لڑ رہے تھے اس کے بارے میں میری وضاحت یہ ہے: اگر واقعی وہ اس کے مستحق تھےتو وہی مجھ سے زیادہ مناسب ہیں اور اگر میں اس کا حقدار تھاتو میں اب اپنا حق ان کے سپرد کرتاہوں اور میں اس قسم کا اقدام محض امت میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے اور قوم کو خوں ریزی سے بچانے کے لیے کررہاہوں .لیکن مجھے اس کا بھی علم ہےکہ شایدیہ بات تمہارے لیے فتنہ کا باعث بن جائے.لیکن کب تک محض چند دن اشتعال رہے گاپھر اس کے بعد معاملہ دب جاے گا.
اس کے بعد آپ مدینہ میں رہنے لگےتو لوگوں نے آپ  کے اس طرح صلح کرنےپر تنقید کرنا شروع کردی.اس کے جواب میں آپ نے فرمایا:مین نے تین چیزوں میں سے تین چیزیں پسند کیں ہیں یعنی
١.انتشار امت کے مقابلے میں اتحاد ۲.خوں ریزی کے مقابلےمیں امت مسلمہ کے خون کی حفاظت,٣آگ( نار) کے مقابلےمیں عار.
(تاریخ اسلام)

No comments:

Post a Comment