https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 30 December 2019

امام ابوحنیفہ کے اخلاق

امام ابوحنیفہ کے ایک پڑوسی کانام اسکافی تھا وہ دن میں  کام کرتااور رات کو گھرآکر شراب پیتااور نشے کی حالت  میں اکثر یہ شعر گنگناتاتھا
أضاعوني وأي فتى أضاعو
ليوم كريهة و سداد ثغر
لوگوں نے مجھے تو ضائع کردیااور میرے علاوہ کونسے جوان ہیں جومیدان جنگ اور سرحد کی حفاظت میں برباد ہوئے.
اسکافی روز نشے کی حالت میں یہ شعر گنگناتاتھا.یہی گاتے گاتے سوجاتا.امام ابوحنیفہ اس کاشور وغوغاسنتے اور رات  بھرنماز میں مشغول رہتے. ایک دن اس کی آواز نہ آئی توامام صاحب نے لوگوں سے دریافت کیا توکسی نے بتایاکہ اسے کئ دن پہلے سرکاری پہرے دار پکڑکرلےگیے ہیں آپ فجر کی نماز کے بعدخچرپرسوار ہوکر امیر کے محل میں گیے اور ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی,امیر نے حکم دیاکہ امام صاحب کو سواری سمیت اندر آنے کی اجازت دی جایے اور ان کے استقبال میں فرش بچھایاجایے لہذا آپ سواری سمیت داخل ہوئے امیر نے شایان شان آپ کااستقبال کیا.پھر امیرنے دریافت کیاآپ نے کیسے زحمت فرمائی آپ نے فرمایامیرے پڑوسی اسکافی یہاں بند ہے میں اسے چھڑانے کے لیے آیاہوں.یہ سن کر امیر نے حکم دیاکہ اسے فورا چھوڑ دیاجایے.اور اس رات میں جتنے لوگ گرفتار کیے گیے ہیں ان سب کو بھی چھوڑدیاجایے.چنانچہ سب چھوڑدیے گیے اور سب اپنے اپنے گھر آگیے.امام ابوجنیفہ بھی خچرپر سوار ہوکرچل پڑے.اور پیچھے پیچھے اسکافی پڑوسی بھی آپ کے ساتھ تھے آپ نے اسکافی سے پوچھاکیاہم نے تمہیں برباد کردیا؟اسکافی نے کہا نہیں آپ نے پڑوسی ہونے کا حق اداکردیا.اس کے بعد اسکافی نے نشےسے ہمیشہ کے لیے توبہ کرلی .مذکورہ شعرعرجی عبداللہ ابن عمروبن عثمان بن عفان کاہے
(حیاۃ الحیوان الکبری جلد اول ,تحت البغل)

2 comments:

  1. Replies
    1. In the context Ameer means Mayor of the kufah city not the king or Caliph.

      Delete