https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 30 December 2019

اللہ کی ہر تخلیق سودمند یے

الخنفساء عربی میں گبریلا کو کہتے ہیں یہ کالے رنگ کابدبودار کیڑاہوتاہے,گندگی سے پیدا ہوتاہے یہ اپنی گندگی کے لیے اتنامشہور ہے کہ عربی میں اس کی متعدد کنیت ام الفسو,ام الاسود,ام مخرج,ام اللجاج,ام النتن اس کی کثرت گندگی کی بناپر رکھی گئ ہیں,عرب اسےجاریۃ العقرب بھی کہتے ہیں,علامہ قزوینی نے لکھا ہے کہ ایک شخص نے گبریلاکو دیکھ کرکہاکہ:اللہ نے اس کیڑے کو کیوں پیدا کیا ہے؟اس میں سوایے گندگی کے بظاہر کویئ خوبی نہیں,کچھ عر صے بعد اس کی انگلی میں ایک زخم ہو گیااس نے بہتیراعلاج کرایالیکن کویی فایدہ نہ ہوابالآخر وہ علاج  کراتے کراتے عاجز آگیالیکن زخم صحیح نہ ہوا اور یہ مایوس ہوکر بیٹھ گیا,ایک روزعرصہ دراز کے بعد گلیوں میں آواز لگاکر ایک شخص علاج معالجہ کا اعلان کرتا پھررہاتھااس شخص نے اپنےگھر والوں سے کہا کہ اسے بلا لو میں اس کو بھی اپنا زخم دکھا دوں ,شاید اسی کی دواکارگر ہوجایے گھر والوں نے کہا جب اتنے علاج معالجہ سے صحیح نہیں ہوا تواس گلی گلی پھرنے والے طبیب سے کیا فایدہ ہوگا؟لیکن اس کے اصرار پر اس حکیم کو بلوالیاگیا اس نے زخم دیکھ نے کے بعدکہا اس کے لیے ایک گبریلا لاناپڑےگا.یہ لفظ سن کر گھروالے ہنس پڑے کیوں کہ انہیں پتہ تھا کہ مریض اس کیڑے سے بہت نفرت کرتا ہے لیکن مریض کے اصرار پر گبریلا تلاش کرکے لائے,طبیب نے اسے جلاکر اس کی راکھ زخم پر لگادی اللہ کے حکم سے وہ زخم جلد ہی اچھا ہوگیا اس کے بعد اس شخص نے کہا اللہ نے مجھے یہ زخم اسی لیے دیاتھا تاکہ میں سمجھ سکوں کہ اللہ نے کویئ چیز بے فائدہ پیدانہیں کی  

No comments:

Post a Comment