https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 6 December 2019

گزرے وقتوں کے ہیں یہ لوگ

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے نے اپنے ایک ملفوظ میں فرمایا:
"پہلے تو صرف آدمیوں کے نام رکھے جاتے تھے اب بکثرت مکانوں کے نام بھی رکھے جانے لگے،عشرت منزل،فلاں  منزل،فلاں منزل۔قصبہ کیرانہ میں ایک چھوٹی سی کوٹھڑی کا نام مدرسہ دارالفیض رکھا گیا تھا۔مدرسہ دیوبند اس قدر بڑا مدرسہ اور بزرگوں کے وقت میں اس کا کچھ بھی نام نہیں تھا۔ایک نیی رسم یہ نکلی ہے کہ آدمیوں کے نام جانوروں کے ناموں پر رکھے جانے لگے۔بلبل ہند،طوطی ہند،شیر پنجاب،پرندے درندے بننے لگے اللہ نے تو آدمی بنایاتھا یہ جانور بننے لگے۔اب گاؤ ہند،خر ہند،گرگ ہند،خرگوش ہند اور بننا باقی ہے ہیں کیا خرافات ہے۔
(الافاضات الیومیۃ من الافادات القومیہ)
***
درج ذیل مختصر مضامین بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں:
www.drmuftimohdamir.blogspot.com
#Etiquettes of their own personality
#انسان کے اپنی ذات سے متعلق آداب
#Etiquettes of naming
#نام رکھنے کے آداب
#The Impact of Islam on Indian culture
#Last address of the prophet Mohammad peace be upon him
#Prophet's life in short
#Munsif Gogoi
#شیخ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ
#ولیمے کے آداب
#والدین کے حقوق
# ا نسان کے اپنی ذات سے متعلق آداب
#غیبت
#سنت و نوافل کہاں پڑھنا بہتر ہے مسجد میں یا گھر میں
#اولوالامرکی تفسیر
#آداب نکاح
#Eid Meeladun Nabi
# موبائل اور فون کے آداب

No comments:

Post a Comment