حافظ نسفی نے اپنی تصنیف فضائل الأعمال میں لکھا ہے کہ عاصم بن ابی النجود نے اپنا واقعہ بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ مجھے فقروفاقہ اور تنگدستی سے گذرنا پڑامیں نے اپنی تنگدستی کی شکایت اپنے بعض دوستوں سے بھی کی اور ان سے مدد طلب کی لیکن انھوں نے کویئ توجہ نہ کی جس سے مجھے بہت ملال ہوا میں نے اس کے بعد یہ طے کرلیا کہ آیندہ کسی انسان کے آگے ہاتھ نہ پھیلاوں گا,لہذا میں جنگل میں نکل گیا,اور وہاں میں نے دورکعت صلوۃ الحاجۃ پڑھی, پھر سجدے میں نہایت خشوع وخضوع سے یہ دعاء پڑھی: يا مسبب الأسباب،يا مفتح الأبواب،يا سامع الأصوات،يامجيب الدعوات،ياقاضى الحاجات،اكفنى بحلالك عن حرامك وأغنني بفضلك عمن سواك،
ابھی میں نے سر بھی نہیں اٹھایاتھا کہ کسی چیز کے گرنے کی آوازمحسوس ہویئ,سر اٹھاکر دیکھاتو چیل نے ایک سرخ تھیلی ڈالدی ہے,کھول کے دیکھا تو اس میں اسی (۸۰)دیناراور رویئ میں لپٹاہواقیمتی ہیرا ہے,وہ ہیرا میں نےایک کثیر رقم میں بیچ دیااور سونے کےدینار حفاظت سے رکھ لئےجس سے میں نےگھر کاسازوسامان خریدا.
(حیاۃ الحیوان الکبری,جلد اول ,تحت الحداۃ)
No comments:
Post a Comment