https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 17 January 2020

The strangest eventعجیب واقعہ

عبید بن شریہ جرہمی نے تین سو سال کی عمر پائی اسلام کازمانہ پایا تو مشرف بہ اسلام ہوگئے حضرت امیر معاویہ سے  بھی ملک شام جاکر ان کے عہد خلافت میں ملاقات کی اورحضرت معاویہ کے ہاں مہمان ہوئےاثنائے گفتگو ایک روز حضرت امیر نےکہا:آپ نے کوئی عجیب واقعہ مشاہدہ کیاہو
تو بیان کیجئے آپ نے
کہا ایک دن میراگذر ایسے لوگوں پرہواجو کسی مردےکو دفن کررہے تھے میں ان کے قریب آیاتو قبر کی سختی نظروں میں پھرگئ اور دل بھر آیااور میری آنکھوں سے :آنسو بہنے لگےاور میری زبان پریہ اشعار جاری ہوگئے
ياقلب إنك من اسماء مغرور
فاذكر و هل ينفعك اليوم تذكير
اے دل یقیناََ تو اسماءکی طرف سے دھوکے میں ہےتو نصیحت حاصل کرکیا آج تجھے نصیحت مفید ہوگی
قد بحت بالحب ما تخفيه من أحد
حتى جرت لك إطلاقا محاضير
تو نے راز محبت فاش کردیاکہ اب وہ کسی سے بھی مخفی نہیں ہے.یہاں تک کے تیری محبت کی داستانی پھیل  کرشہری باشندے دوڑ گئےیا تیری محبت کی داستانیں گھوڑوں کی چال چل پڑیں
فلست تدرى وماتدرى أعاجلها
أدنى لرشدك أم مافيه تاخير
نہ تو اب جانتا ہے اور نہ آیندہ جانے گا کہ دنیا کا قریبی زمانہ تیری ہدایت کے لیے قریب ترہے یا کہ وہ زمانہ جو بعد میں آنے والا ہے.
فاستقدر الله خيرا وارضين به
فبينما العسر إذ دارت مياسير
اللہ سے خیر کا طلبگار بن  اور اس پر راضی رہ کیونکہ تنگی کی حالت میں اچانک جوئے کے پانسے گھومنے لگتے ہیں
و بينما المرء فى الأحياء مغتبط
إذ هو الرمس تعفوه الاعاصير
اسی دوران آدمی زندوں میں شادماں رہتا ہے. اچانک تیز آندھیاں اس کی قبر کے نشان بھی مٹادیتی ہیں
يبكى الغريب عليه يعرفه
وذو قرابته فىى الحى مسرور
پردیسی اس پر روتاہے حالاں کہ وہ اس کو جانتا بھی نہیں اور اس کا خاندان  رشتہ دار اس پر مسرور ہوتا ہے.
عبيد بن شريه کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک شخص نے کہا کہ تمہیں پتہ ہے ان اشعار کا کہنے والا کون ہے.؟میں نے کہا مجھے نہیں پتہ؟پھر لوگوں نے بتایاکہ یہ اشعار اسی مردے کے ہیں جسے ہم نے ابھی دفن کیاہےاور تو وہ مسافر ہے جواس پر رورہاہےحالاں کہ تو اسے جانتاتک نہیں اور یہ شخص جو لحد میں اتراتھا اس کا رشتہ دار ہے  جو اس کی موت سے خوش ہے.اسی وقت راوئ واقعہ نے کہا میں ان اشعار کو سن کر بہت خوش ہوا,اور میں نے کہا إن البلاء مؤكل بالمنطق, مصیبت زبان کے سپردہے.لہذا یہ مثل مشہورہوگئ .پھر حضرت امیر معاویہ نے عبید بن شریہ سے دریافت کیا اچھا یہ بتاؤ یہ مردہ جس نے وہ اشعار کہے تھے کون تھا؟عبید بن شریہ نے کہا یہ  عثیر بن لبید عذری تھا.
المجالسۃ للدینوری

No comments:

Post a Comment