Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 14 January 2020
Stand of Imam Ghazali about Yazeed یزید کے بارے میں امام غزالی کا موقف
امام غزالی سے ایک صاحب نے دریافت کیا یزید بن معاویہ کو لعن طعن کرنادرست ہے کہ نہیں ؟آپ نے فرمایایزید بن معاویہ کو لعن طعن کرنادرست نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایامسلمان کی یہ خاصیت ہونی چاہئے کہ وہ وہ کسی پر لعنت نہ کرےآپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ ایک مسلمان کی عزت وآبروکعبۃ اللہ کی عزت و آبرو سے زیادہ برتر ہے.چونکہ یزید کامسلمان ہونا مسلم ہےلہذا ان سے بدگمانی کرنا درست نہیں کیونکہ کسی مسلمان کامسلمان سے بد گمان ہونا حرام ہے.اور حضرت حسین کوقتل کرنایایزید کا حکم دینایا نہ دینایہ سب مشتبہ امور ہیں لہذا ایک مسلمان پر کسی مسلمان سے بدگمانی رکھنا حرام ہے اللہ تعالی کاارشاد ہے اے ایمان والو زیادتی گمان سے بچوکیونکہ بعض گمان گناہ ہوتےہیں
نیز کسی مسلمان نے اگر کسی مسلمان کو قتل کردیا تو اس کی بنا پر قاتل اسلام سے خارج نہیں ہوتا.البتہ یہ گناہ کبیرہ ہے.جس کا ازالہ کفارہ دیت,یا توبہ سے ممکن ہے نیز عذاب و ثواب کا اختیار کلی طورپر اللہ کو ہےوہ ارحم الراحمین ہے
نیز شریعت میں اگر کسی پر لعن طعن جایز ہو اس کےباوجود وہ اس پر لعن طعن نہ کرے توقیامت کے دن اس سے سوال نہیں ہوگا کہ اس پر لعن طعن کیوں نہیں کیا؟جیسے شیطان پر لعن طعن کرنا جایز ہےلیکن کسی نے اس پر لعن طعن نہ کیا تو اس کی بنا پراس سے قیامت کے دن پوچھ گچھ نہیں ہوگی.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment