https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 6 April 2020

سجدے میں دعاء

کیا سجدے میں جاکر اللہ پاک سے دعا مانگنا بدعت ہے؟ اور اگر ایسا ہے، تو دعا مانگنے کا سنت طریقہ بتائیں؟ اور اگر سجدے میں دعا مانگ سکتے ہیں تو کب اور کیسے مانگے؟
Published on: Feb 26, 2018
جواب # 159005
بسم الله الرحمن الرحيم

Fatwa: 598-542/M=6/1439


نماز کے بعد دعا مانگنے کے لیے لوگوں کے سامنے الگ سے سجدہ نہ کیا جائے، کیوں کہ ناواقف لوگ اسے دیکھ کر سنت یا واجب سمجھنے لگیں گے، اسی لیے فقہاء نے اس کو مکروہ قرار دیا ہے، درمختار میں ہے: لکنہا تکرہ بعد الصلاة لأن الجہلة یعتقدونہا سنة أو واجبة (شامي) ہاں نفل نماز کے سجدے میں دعا مانگ سکتے ہیں، لیکن شرط ہے کہ عربی میں ہو اور بہتر ہے کہ ماثور دعائیں ہوں اور دعا مانگنے کا افضل طریقہ یہ ہے کہ نماز کے بعد دونوں ہاتھ سینہ بالمقابل اٹھاکر خشوع وخضوع کے ساتھ دعا مانگی جائے۔


واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند



سوال: نوافل کے سجدوں میں کس کس طرح کی دعائیں کرسکتے ہیں؟
سجدوں کی مسنون دعاؤں کے علاوہ دیگر ماثورہ دعائیں کی جاسکتی ہیں؟ خاص دنیاوی حاجت کی دعائیں غیرعربی زبان میں دعائیں کی جاسکتی ہیں؟
جزاکم اللہ خیرا
فتویٰ نمبر:177
وعلیکم السلام ورحمته الله وبرکاته!
نفلی نماز اور سنت مئوکده نماز کے سجده میں آپ دعا کرسکتیہیں  درست اور صحیح ہے
حضرت ابوہریره رضی الله عںه سے مروی ہے کہ  آپ صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا بنده اپنے رب سے اس وقت زیاده قریب ہوتا ہے جب وه ” سجده ” میں ہو  پس ( حالت سجده ) خوب دعا کیا کرو.
صحیح مسلم:ج1 ص191 ، مشکوته شریف:84
نوٹ:  سجده میں دعا سے مراد ” نفل و سنت ” نمازوں کے سجده میں دعا کرنا ہے
اسی طرح سے ” تهجد یا اوابین ” وغیره یه بهی نفل نمازیں ہیں  اس میں بهی خوب دعا کیا کریں
بہتر یہ ہے کہ  قرآنی آیت و احادیث میں وارد شده دعائیں کیا کرے یعنی منقول و مسنون دعائیں کیا کرے صرف عربی زبان میں کرے.
عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں اجازت نہیں ہے.
مستقل الگ سے سجده میں دعاوں کی بهی اجازتہے  کبهی کبهی کرے اور مستقل الک سے صرف سجده میں دعا کرنے کو ( عادت ) نہ  بنائے اور اس صورت میں عربی زبان کی بهی قید نہیں ہے .
ہمارےفقہائے احناف نے نماز کے بعد دعا کرنے کے بعد سجده میں جاکر دعا کرنے کو ( مکروه ) لکهاہے آج کل مساجد میں عوام الناس میں سے بعض لوگوں کو دیکها جاسکتا ہے وه اس طرح کرتے رہتے ہیں ( فتاوی عالمگیری میں بهی اس کی ممانعت ہے )
لہذا اس کی عادت نہ  بنائے نہ ہی  اسے سنت سمجهے ورنہ یہ  عمل بهی بدعت میں شمار هوگا
البتہ  اپنے گهر میں یا کهی اور کبهی دل میں آیا کر لیا تو گنجائش ہے
ولمافی احسن الفتاوی :ج2 ص26
والله اعلم بالصواب

No comments:

Post a Comment