https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 1 May 2020

ہندوستان میں مذہبی آزادی

لندن۔ 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی حکومت کے ایک ادارہ نے زور دیا ہے کہ انڈیا کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کی پاداش میں بلیک لسٹ کیا جائے کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت میں مذہبی آزادی بری طرح انحطاط پذیر ہے۔ امریکی پیانل کی سفارش پر نئی دہلی نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی سفارش ضرور کرسکتا ہے لیکن وہ پالیسی طئے نہیں کرتا اور ضروری نہیں کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اس کی تجویز یا سفارش پر عمل کرے۔ ہندوستان بلاشبہ امریکی حلیف ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں حالیہ عرصہ میں گہرائی آئی ہے۔ دو پارٹیوں پر مشتمل پیانل نے سالانہ رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان کو تشویش و فکرمندی والے ممالک کی صفوں میں شامل کیا جانا چاہئے۔ اگر وہ اپنے ٹریک ریکارڈ میں بہتری نہیں لاتے ہیں تو ان پر تحدیدات عائد کرنا چاہئے۔ 2019ء میں امریکی پیانل کی رپورٹ کے مطابق انڈیا میں مذہبی آزادی کی صورتحال میں انحطاط آیا اور مذہبی اقلیتوں کو لگاتار حملوں کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔ پیانل نے امریکہ سے تعزیری اقدامات لاگو کرنے پر زور دیا ہے جیسے ویزا پر پابندی اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کیلئے ذمہ دار سمجھے جانے والے ہندوستانی عہدیداروں کے امریکہ میں داخلے کو روکنا، ایسے سیول سوسائٹی گروپس کیلئے فنڈس کو بھی روکنا جو نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ کمیشن نے کہا کہ مودی کی ہندو قوم پرست حکومت جسے 2019ء میں اکثریت حاصل ہوئی، وہ پارلیمنٹ میں اپنی عددی طاقت کا غلط استعمال کرتی پائی گئی ہے۔ کمیشن نے کہا کہ مودی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف تشدد پر خاموشی اختیار کی اور ان کی عبادت گاہوں پر نشانہ بنانے پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ برسراقتدار قائدین نے نفرت انگیز تقاریر کے ذریعہ عوام کو تشدد پر اُکسایا ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ کے تبصروں کی نشاندہی بھی کی گئی جنہوں نے زیادہ تر مسلم تارکین وطن کو دیمک کہا تھا۔ کمیشن نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کا ذکر بھی کیا جس پر ملک گیر احتجاج چھڑ گئے۔ کشمیر کی خودمختاری کی تنسیخ کو بھی اُجاگر کیا گیا۔ جموں و کشمیر، ہندوستان کی واحد مسلم اکثریتی ریاست تھی لیکن دستور کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے اسے تقسیم کردیا گیا اور اب وہ ریاست نہیں بلکہ مرکزی علاقہ ہے۔ رواں سال فروری میں دہلی پولیس نے شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران اکثریتی غنڈوں کے تشدد پر آنکھیں بند رکھیں۔ ہندوستانی حکومت جو طویل عرصہ سے امریکی کمیشن کے تبصروں سے پریشان ہے، اس نے اس رپورٹ کو فوری مسترد کردیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ یہ ہندوستان کے خلاف جانبدارانہ تاثرات ہیں اور کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن اس موقع پر کمیشن غلط باتوں کو پیش کرنے کی نئی سطح تک پہنچ گیا ہے۔سریواستو نے کہا کہ حکومت اس ادارہ کو مخصوص نوعیت کا پیانل سمجھتی ہے اور اسی کے مطابق اس پر توجہ دی جائے گی۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کے معاملے پر 9 ممالک چین، ایرٹریا، ایران ، میانمار ، نارتھ کوریا ، پاکستان ، سعودی عرب ، تاجکستان اور ترکمینستان کو نامزد کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment