https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 8 June 2021

کروکج جبیں پہ سرکفن میرے قاتلوں کوگماں نہو

 کینیڈا کے صوبے انٹاریو میں ایک شخص نے ایک مسلم کنبے پر گاڑی چڑھا دی جس سے چار افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ مسلمان ہونے کے سبب اس خاندان کو نشانہ بنا یا گیا۔کینیڈا میں صوبے انٹاریو کے لندن شہر میں پولیس حکام نے سات جون پیر کے روز بتایا کہ ایک نوجوان نے مشتبہ طور نفرت کی وجہ سے منصوبہ بند طور پراپنی گاڑی سے راہگیروں کو ٹکر مار کر ایک مسلم خاندان کے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔ مقامی پولیس سربراہ اسٹیو ویلئم نے اس واقعے سے متعلق ایک بیان میں کہا، ''ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک سوچی سمجھی دانستہ حرکت تھی اور یہ کہ اس خوفناک واقعے میں ہدف بنا کر متاثرین پر حملہ کیا گیا۔ ہمیں اس بات کا بھی یقین ہے کہ ان پر اس لیے حملہ کیا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔'' پولیس کا کہنا ہے کہ 20 سالہ مشتبہ حملہ آور نے فٹ پاتھ پر پیدل جانے والے پانچ افراد پر گاڑی چڑھا کر فرار ہونے کی کوشش کی۔ تاہم حملے میں شدید طور پر زخمی ہونے والا ایک نو برس کا بچہ زندہ بچ گیا جو اسپتال میں اب بھی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا، ''لندن کی مسلم برادری اور پورے ملک کی مسلم کمیونٹی کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہماری کسی بھی برادری میں اسلامو فوبیا کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ عیاری و مکاری پر مبنی اس نفرت کو رکنا ہی ہو گا۔'' عینی شاہدین نے گلوبل نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ انہوں نے گاڑی کو سڑک کی درمیانی پٹی کے اوپر آتے ہوئے دیکھا اور انہیں ایسا لگا جیسے یہ اچانک سڑک کے دوسری جانب سے آ گئی ہو۔ حملہ آور ڈرائیور کو ایک قریبی مال کی پارکنگ سے گرفتار کر لیا گیا۔ اسے عمدا ًاقدام قتل کے چار الزامات اور قتل کی کوشش کرنے کے ایک الزام کا سامنا ہے۔ خفیہ ایجنسی سے وابستہ ایک سینیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ مقامی پولیس سے اس بات کے لیے صلاح و مشورہ جاری ہے کہ ملزم پر دہشت گردانہ قانون کے تحت کیس درج کیا جائے۔ متاثرین کون ہیں؟ پولیس نے بتا یا ہے کہ جو چار افراد اس حملے میں ہلاک ہوئے، اس میں ایک 74 سالہ خاتون، 46 سالہ ایک مرد، 44 سالہ ایک خاتون اور ایک پندرہ برس کی لڑکی شامل ہے۔ نو برس کا ایک لڑکا بھی شدید طور پر زخمی ہوا ہے جس کا مقامی اسپتال میں علاج جاری ہے۔ حکام کے مطابق زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ بچہ شاید بچ جائے۔ اہل خانہ نے پولیس سے متاثرین کے نام افشا نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ متاثرہ خاندان کے ایک دوست زاہد خان نے ایسو سی ایٹیڈ پریس سے بات چیت میں کہا کہ متاثرین میں ایک دادی، ماں باپ اور ایک کم عمر بچی شامل ہیں۔ ان کے مطابق یہ خاندان تقریباً چودہ برس قبل پاکستان سے ہجرت کرکے کینیڈا آ یا تھا اور ایک مقامی مسجد کے بڑے سرگرم رکن تھے۔ ''وہ چہل قدمی کے لیے باہر نکلے تھے۔یہ ان کا روزانہ کا معمول تھا۔'' لندن کے میئر ایڈ ہولڈر نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''یہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والی قتل عام کی ایک واردات ہے جس کی جڑیں گھٹیا نفرت پر مبنی ہیں۔ یہ نا قابل بیان نفرت اور اسلامو فوبیا پر مبنی حرکت ہے، جس کا جواب انسانیت اور ہمدردی سے دینے کی ضرورت ہے۔'' ہولڈر کا کہنا ہے کہ لندن تقریباً چار لاکھ آبادی پر مشتمل شہر ہے جس میں تقریبا 30 سے چالیس ہزار مسلمان آباد ہے اور متاثرین کے احترام میں شہر میں تین دن تک قومی پرچم کو سر نگوں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

No comments:

Post a Comment