https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 31 August 2021

جواہرلال یونیورسٹی میں اسلام مخالف نصاب. طالبان کابہانہ

 دنیا کو اسلام کے علاوہ اور کوئی انتہاپسندی کا سامنا نہیں ، نصاب تیار کرنے والے اروند کمار کا دعویٰ

حیدرآباد۔30 اگسٹ(سیاست نیوز) انسداد دہشت گردی کے نام پر جے این یو میں مخالف اسلام نصاب کی شمولیت کو منظوری دی گئی ہے ۔جے این یو کے تعلیمی نصاب میں کئے گئے اضافہ میں 'جہادی دہشت گردی' واحد بنیاد پرست مذہبی دہشت گردی ہے اور چین و سوویت یونین کی سرکاری سرپرستی میں انتہاء پسندی نے اسلامی دہشت گردوں کو متاثر کیا ہے۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے ڈگری کے طلبہ جوکہ بی ٹیک کے بعد عالمی تعلقات میں مہارت کے کورسس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کے نصاب میں اضافہ کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کورس کے اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور فیصلہ کو 17 اگسٹ کو منعقدہ یونیورسٹی اکیڈمک کونسل میں منظوری دے دی گئی ہے لیکن جے این یو ٹیچرس اسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی اکیڈمک کونسل کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں کسی کو بھی بات کرنے کی اجازت حاصل نہیں تھی ۔ انسداد دہشت گردی سے متعلق کورس تیار کرنے والے جے این یو اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈین نے بتایا کہ ان کا شعبہ اس نصاب کی تیاری میں شامل نہیں ہے لیکن روچیر گپتا ڈین آف دی اسکول آف انجینئرنگ نے بتایا کہ اروند کمار صدرنشین سنٹر فار کینیڈین ' یو ایس اینڈ لیٹن امریکہ اسٹڈیزاس کورس کو شامل نصاب کرنے کے حق میں تھے اور وہ اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ساتھ اشتراک میں کام کر رہے ہیں۔نصاب تیار کرنے والے اروند کمار نے اس بات کی توثیق کی کہ انہوں نے یہ نصاب تیار کیا ہے اور ان کے مطابق دنیا کو اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب سے مذہبی دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا سامنا نہیں ہے۔انہو ںنے دعویٰ کیا کہ اسلام ہی واحد مذہب ہے جس میں انتہاء پسندانہ جذبات کو ابھارتے ہوئے تشدد پر اکسایا جاتا ہے۔ اروند کمار نے کہا کہ اسلامی دہشت گردی اور شدت پسندی کو دنیا بھر میں قبول کیا جا رہاہے اور اب افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعداس میں مزید اضافہ ہوگا۔ جے این یو میں انسداد دہشت گردی کے نام پر شامل نصاب کئے گئے اس مواد کے سلسلہ میں کہا جار ہا ہے کہ ماسٹرس کرنے والے ان طلبہ کو جو عالمی تعلقات میں مہارت حاصل کرنے کے لئے دوہری ڈگری حاصل کرتے ہیں ان طلبہ کو یہ نصاب پڑھایا جائے گا جس میں اسلام کی شبیہہ کو بگاڑ کرپیش کیا جا رہاہے۔ نصاب میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلامی مذہبی علماء کی جانب سے سائبر اسپیس کے استعمال کے ذریعہ مذہبی جنون میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ ''بنیاد پرست مذہبی دہشت گردی اور اس کے اثرات '' کے عنوان سے تیار کئے گئے اس ماڈیول میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بنیاد پرست مذہبی جنون اور شدت پسندی نے 21 ویں صدی میں دہشت گردی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور اس مقصد کے حصول کے لئے قرآن کی تحریف شدہ تشریح کا سہارا لیا جا رہاہے۔ نصاب میں یہ تعلیم دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ قرآنی توجیہات کو غلط بیان کرتے ہوئے دہشت گردی میں اضافہ کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور بگاڑ کے ذریعہ ایک جہادی فرقہ کو تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اس نئے نصاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قرآن کی غلط تشریحات کے ذریعہ خودکشی ' قتل اور مختلف طرز کے واقعات کے ساتھ ہونے والی اموات کی تعریف کی جاتی ہے۔ اس طرح کی بے بنیاد باتوں کے ساتھ تیار کئے گئے تعلیمی نصاب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذہبی انتہاء پسندی اور دہشت گردی آن لائن فروغ حاصل کررہی ہے جس کے نتیجہ میں دنیا بھر کے مختلف طبقات کو دہشت گردانہ حملوں کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ غیر اسلامی معاشروں اور سیکولر طبقات پر بھی دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔ حکومت کی نگرانی میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے سلسلہ میں نصاب تیار کرنے والے کا دعویٰ ہے کہ سوویت یونین اور چین کے علاوہ مغرب میں اس طرح کے واقعات کی نظیر ملتی ہے جہاں نظریاتی جنگ تھی۔ حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں اور تشدد کے سلسلہ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوویت اور چین کی کاروائیوں کو اسلامی دہشت گرد تنظیموں نے اختیار کرلیا ہے ۔ سوویت یونین اور چین نے ان کاروائیوں کے لئے کافی مدد کی ہے اور کمیونسٹ طاقتو ںکی جانب سے اسلامی بنیاد پرستوں کی اسلحہ اور دیگر وسائل سے دہشت گرد گروپوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔

No comments:

Post a Comment