مہر عورت کا حق ہے، عورت اپنی خوش دلی سے اپنا پورا مہر یا مہر کا کچھ حصہ معاف کر دے تو معاف ہو جاتا ہے،
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 295):
’’ومنها: هبة كل المهر قبل القبض عيناً كان أو ديناً، وبعده إذا كان عيناً‘‘.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 113):
’’(وصح حطها) لكله أو بعضه (عنه) قبل أو لا، ويرتد بالرد، كما في البحر‘‘.
ویسے عورت کو مہر کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے
ReplyDeleteاگر وہ پورا مہر معاف کردے تو اچھا ہے
ReplyDelete