https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 22 September 2021

مولاناکلیم صدیقی صاحب کی گرفتاری

 کھنؤ: مظفرنگر سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی صاحب کو گزشتہ شب تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں اے ٹی ایس (اینٹی ٹیررزم اسکواڈ) نے میرٹھ سے گرفتار کیا ہے اور آج لکھنؤ کی عدالت میں پیش کیا۔ مولانا کلیم صدیقی مظفرنگر کے گاؤں پھُلت سے تعلق رکھتے ہیں اور شاہ ولی اللہ ٹرسٹ چلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے  چیئرمین بھی ہیں.

تبدیلی مذہب کے جس معاملہ میں مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا گیا ہے اس معاملے میں اس سے قبل عمر گوتم اور مفتی قاضی کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ بیرونی ممالک سے ان کے کھاتوں میں کروڑوں روپے منتقل ہوئے ہیں۔ کلیم صدیقی کو گرفتار کرنے کے بعد اے ٹی ایس کی جانب سے اس معاملہ پر پریس کانفرنس بھی کی گئی۔

پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ مولانا کلیم صدیقی نے حوالہ کے ذریعے غیر قانونی طور پر تبدیلی مذہب کے لئے فنڈ جمع کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے کہا کہ مولانا کلیم یوٹیوب کے ذریعے تبدیلی مذہب کرنے اور لوگوں کو اس ریکٹ میں شامل ہونے کے لئے راغب کر رہے تھے۔ نیز، انہوں نے ہی اداکارہ ثناء خان کا نکاح مفتی انس کے ساتھ پڑھایا تھا۔

یوپی کے اے ڈی جی پرشانت گوتم نے کہا کہ 20 جون کو غیر قانونی تبدیلی مذہب کا گروہ چلانے والے لوگ گرفتار کئے گئے تھے۔ عمر گوتم اور ان کے ساتھیوں کو برطانوی تنظیم سے تقریباً 57 کروڑ روپے کی فنڈنگ کی گئی تھی۔ جس کے خرچ کا بیورہ وہ پیش کرنے سے قاصر رہے۔ اس تعلق سے مولانا کلیم صدیقی کے علاوہ دیگر 10 افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ جس میں سے 6 کے خلاف فرد جرم عائد کی جا چکی ہے جبکہ 4 کے خلاف تفتیش جاری ہے۔ یوپی حکومت کی مسلم دشمنی اور طاقت کا غلط استعمال کوڈھکی چھپی بات نہیں بلکہ ایک واضح حقیقت  ہے. 

مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر جہاں لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے وہیں عام آدمی پارٹی کے لیڈر امانت اللہ خان نے بھی ان کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ امانت اللہ خان نے کہا کہ ''اتر پردیش میں انتخابات سے قبل اب مشہور عالم دین مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا گیا ہے، مسلمانوں پر ظلم و ستم بڑھتا جا رہا ہے۔ اس مسئلہ پر سیکولر پارٹیوں کی خاموشی بی جے پی کو مضبوطی دے رہی ہے۔

حضرت مولانا  چودہ دن کی عدالتی تحویل  میں 

نئی دہلی : معروف اسلامی اسکالر اور مبلغ مولانا کلیم صدیقی کو چودہ دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ،جبکہ ان کے ساتھ گرفتار دیگر چار افراد کو دیر گئےچھوڑدیے جانے کی امید ہے۔

ایڈووکیٹ ابو بکر سباق نے لکھنؤ سے بتایا کہ عدالت نے یو پی اے ٹی ایس کے رویہ اور طریق کار پر سخت پھٹکار لگائی ،یہی نہیں اس نے مولانا کے ریمانڈ سے انکار کردیا اور چودہ دن کی عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا۔

ذرائع کے مطابق مولانا کلیم صدیقی، عمر گوتم کے قریبی ہیں جنہیں غیر قانونی تبدیلی کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اے ٹی ایس نے عمرگوتم سے پوچھ گچھ کے بعد ملنے والے اشاروں کی بنیاد پر یہ کارروائی کی ہے۔

مولانا کلیم گلوبل پیس سینٹر کے صدر ہیں۔ وہ جمیعت ولی اللہ کے صدر بھی ہیں۔ مولانا بہت سے مدرسوں کے انچارج ہیں اور تعلیم کے شعبے میں کام کرنے کے لئے اچھی شناخت رکھتے ہیں۔

ان کا شمار ملک کے معروف علما میں ہوتا ہے۔ کلیم صدیقی کا تعلق مظفر نگر کے پھولت علاقے سے ہے۔ وہ ایک اسلامی عالم ہیں۔

اے ٹی ایس ذرائع کے مطابق غیر قانونی تبدیلی مذہب کے لئے بیرون ملک سے 3 کروڑ روپے کی فنڈنگ ہوئی۔ صرف بحرین سے ڈیڑھ کروڑ روپے اکٹھے بھیجے گئے۔

مولانا کلیم صدیقی نے حال ہی میں ممبئی میں آرایس ایس چیف موہن بھاگوت سے ملاقات کی تھی۔ مولانا کلیم کو ٧ ستمبر کو ممبئی میں منعقدہ نیشن فرسٹ نیشن سروے تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔

No comments:

Post a Comment