https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 22 September 2021

مولاناکلیم صدیقی صاحب کی گرفتاری سے مسلمانوں میں شدید اضطراب بی جے پی کی مسلم دشمنی اور طاقت کے بیجااستعمال کے خلاف احتجاج .

 نئی دہلی:مشہور اسلامی اسکالر اور داعی مولانا کلیم صدیقی اور ان کے تین ساتھی علما اور ڈرائیور کو سیکورٹی ایجنسی نے پوچھ گچھ کے لیے اٹھا لیا ہے۔ اس واقعے کے بعد دیر رات مولانا کی حمایت میں علما سمیت بڑی تعداد میں مسلمان لیساڑی گیٹ پولیس اسٹیشن میں جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔ واضح رہے کہ مولانا کلیم صدیقی مظفر نگر کے گاؤں پھلت کے رہنے والے ہیں اور دعوت و تبلیغ کے حوالے سے ہندوستان و بیرون ہند میں شہرت رکھتے ہیں،وہ منگل کی شام 7 بجے لیساڑی گیٹ کے ہمایوں نگر میں مسجد ماشاء اللہ کے امام شارق کی رہائش گاہ پر ایک پروگرام کے لیے آئے تھے۔ رات نو بجے عشا کی نماز کے بعد ، اپنے ساتھیوں کے ساتھ بذریعہ کار واپس پھلت کے لیے روانہ ہوئے۔ اس دوران گھر والوں نے انھیں فون کیا ، لیکن موبائل بند پایا گیا۔ اہل خانہ نے یہ معلومات میرٹھ میں امام شارق کو دیں۔ افراد خانہ اور دوستوں نے تلاش شروع کی ، لیکن پتہ نہیں چل سکا۔ اس کے بعد لوگوں کا ہجوم لیساڑی گیٹ پولیس اسٹیشن میں جمع ہوگیا۔ رات گئے تک ہنگامہ جاری رہا۔ ایسا کہا جارہا تھا کہ اسلامی سکالر مولانا کلیم صدیقی کو سیکورٹی ایجنسی نے تبدیلی مذہب کے سلسلے میں مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے نشانہ بنایاہے اور آج صبح سویرے اتر پردیش کے اے ڈی جی لا اینڈآرڈر نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔ ایجنسی کو پہلے ہی میرٹھ میں مولانا کی آمد کا علم تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ایجنسی نے انھیں واپسی کے دوران پکڑا۔ ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ مولانا کلیم صدیقی کا ملک کے بڑے اسلامی اسکالرز میں شمار ہوتا ہے۔ وہ پھلت کے مدرسہ جامعہ امام ولی اللہ الاسلامیہ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ انھوں نے 7 ستمبر کو ممبئی میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے زیر اہتمام منعقدہ پروگرام میں بھی شرکت کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی شک کی بنیاد پر ان کی تلاش میں تھی۔ منگل کی رات ، سیکورٹی ایجنسیاں لیساڑی گیٹ میں ڈیرے ڈالے ہوئی تھیں۔ رات نو بجے ، جبکہ کہ مولانا اپنے ساتھیوں کے ساتھ میرٹھ سے پھلت کے لیے روانہ ہوئے تھے ، اس دوران انھیں گرفتار کرلیا گیا۔ جب ہنگامہ ہوا تو سیکورٹی ایجنسیاں ان کو لے کر لکھنؤ روانہ ہو گئیں۔ مولانا کے لا پتہ ہونے کے بعد قاری عفان قاسمی ، قاری شفیق الرحمن قاسمی کے بیٹے ، مفتی خالد ، مولانا سراج الدین ، ​​قاری انور اور کئی علما تھانے پہنچ گئے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج بھی دیکھی۔ لاپتہ علما کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوگوں نے تھانے میں شکایت بھی درج کروائی۔ اس دوران پولیس نے لوگوں کو بتایا کہ وہ محفوظ ہیں۔ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ، کچھ معاملات میں سیکورٹی ایجنسی پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ دیر رات تک میرٹھ پولیس امن و امان برقرار رکھنے میں مصروف تھی۔ آج صبح اتر پردیش کے اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر نے تصدیق کردی ہے کہ انھیں غیر قانونی طورپر تبدیلی مذہب کروانے کے معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں بڑے سے بڑا مسلم مذہبی رہنما بھی محفوظ نہیں ہے،اس سے قبل ڈاکٹر ذاکر نائک اور عمر گوتم کے معاملے لوگوں کو اچھی طرح یاد ہوں گے ،مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری اسی سلسلے کی کڑی معلوم ہوتی ہے۔ مستقبل قریب میں یوپی اور دیگر ریاستوں میں الیکشنز بھی ہونے ہیں ،اس گرفتاری کو اس پس منظر میں بھی دیکھا جارہا ہے۔

No comments:

Post a Comment