لایؤمن أحدکم حتی یکون ہواہ تبعا لماجئت بہ. رواہ البیہقی فی شعب الایمان.
یعنی
کوئی بھی انسان اس وقت تک کامل الایمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ ان تمام باتوں کو پسند نہ کرنے لگے اور ان پر عمل پیرا نہ ہوجائے جنہیں رسول ﷺ لے کر آئے ہیں اور جن باتوں سے آپ ﷺ نے منع فرمایا ہے ان سے نفرت نہ کرنے لگے اور ان سے اجتناب نہ کرنے لگے۔ وہ جب بھی کوئی عمل کرنے کا ارادہ کرے اسے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کے سنت کی کسوٹی پر پرکھے۔ اگر وہ کتاب و سنت کے موافق ہو تو اسے کر لے اور اگر اس میں کوئی ایسی بات ہو جس سے منع کیا گیا ہو تو اس سے اجتناب اور کنارہ کشی کرے۔ جس شخص کی خواہشِ نفس محمد ﷺ کے لائے ہوئے احکام کے تابع ہو جاتی ہے اس کی حقیقت تو یہی ہوتی ہے :’’ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ‘‘۔. ترجمہ:’’ اور تمہیں جو کچھ رسول دیں لے لو اور جس سے روکے رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے‘‘۔
یہ حدیث اسناد کے اعتبار سے ضعیف ہے لیکن معنا صحیح ہے .اس کی تائید متعدد قرآنی آیات سے بھی ہوتی ہے.
جزاکلہ
ReplyDeleteلیکن یہ وہ حدیث نہیں ہے جو مینے کہی تھی اسکا مطلب یہ تھا کہ کوئی چیز تمہیں جنت میں نہیں لےجاسکتی اور نا جہنم سے دور کر سکتی سواء اسکے جسکو میں چاہوں
ReplyDeleteاسکا ترجمہ شاید یہ ہے