جس طرح سے سگے ماموں کا نکاح اپنی بھانجی سے جائز نہیں ہوتا بالکل اسی طرح سے رضاعی ماموں کا نکاح بھی رضاعی بھانجی سے جائز نہیں ہوتا، پس جن دو لڑکوں نے اپنی نانی کا دودھ پیا ہے، ان دو لڑکوں کا اپنی خالہ کی کسی بھی لڑکی سے نکاح جائز نہیں؛ کیوں کہ مذکورہ دونوں لڑکے نانی کا دودھ پینے کی وجہ سے اپنی حقیقی خالہ کی اولاد کے رضاعی ماموں ہیں، البتہ ان دو لڑکوں کے علاوہ مذکورہ بہنوں کی باقی اولاد کا آپس میں نکاح جائز ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"أَمَّا تَفْسِيرُ الْحُرْمَةِ فِي جَانِبِ الْمُرْضِعَةِ فَهُوَ أَنَّ الْمُرْضِعَةَ تَحْرُمُ عَلَى الْمُرْضَعِ؛ لِأَنَّهَا صَارَتْ أُمًّا لَهُ بِالرَّضَاعِ فَتَحْرُمُ عَلَيْهِ لِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاتِي أَرْضَعْنَكُمْ} [النساء: 23] مَعْطُوفًا عَلَى قَوْله تَعَالَى: {حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ} [النساء: 23] فَسَمَّى سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى الْمُرْضِعَةَ أُمَّ الْمُرْضَعِ وَحَرَّمَهَا عَلَيْهِ، وَكَذَا بَنَاتُهَا يَحْرُمْنَ عَلَيْهِ سَوَاءٌ كُنَّ مِنْ صَاحِبِ اللَّبَنِ أَوْ مِنْ غَيْرِ صَاحِبِ اللَّبَنِ مَنْ تَقَدَّمَ مِنْهُنَّ وَمَنْ تَأَخَّرَ؛ لِأَنَّهُنَّ أَخَوَاتُهُ مِنْ الرَّضَاعَةِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ} [النساء: 23] أَثْبَتَ اللَّهُ تَعَالَى الْأُخُوَّةَ بَيْنَ بَنَاتِ الْمُرْضِعَةِ وَبَيْنَ الْمُرْضَعِ وَالْحُرْمَةَ بَيْنَهُمَا مُطْلَقًا مِنْ غَيْرِ فَصْلٍ بَيْنَ أُخْتٍ وَأُخْتٍ، وَكَذَا بَنَاتُ بَنَاتِهَا وَبَنَاتُ أَبْنَائِهَا وَإِنْ سَفَلْنَ؛ لِأَنَّهُنَّ بَنَاتُ أَخِ الْمُرْضَعِ وَأُخْتُهُ مِنْ الرَّضَاعَةِ، وَهُنَّ يَحْرُمْنَ مِنْ النَّسَبِ كَذَا مِنْ الرَّضَاعَةِ". ( كِتَابُ الرَّضَاعِ، فَصْلٌ فِي الْمُحْرِمَات بِالرَّضَاعِ، ٤ /
No comments:
Post a Comment