https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 30 January 2022

دعوت الی اللہ

 دین کی دعوت واشاعت کا کوئی خاص طریقہ شرعًا متعین نہیں کیا گیا ہے ؛ بل کہ ضرورت ، تقاضہ اور زمانے کے اعتبار سے اُس کی صورتیں مختلف ہوسکتی ہیں، مثلًا وعظ وخطابت، درس وتدریس، تصوف واحسان اور افتا وتصنیف وغیرہ، ان سب پر جزوی یا کلی طور پر دعوت کا مفہوم صادق آتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دعوت کے لیے مختلف طریقے اختیار فرمائے ، کبھی خود بنفس نفیس تشریف لے گئے، کبھی صحابہ کرام کو بھیجا اور کبھی دعوتی خطوط روانہ فرمائے ، کبھی اکھٹا کرکے خطاب فرمایا اور کبھی انفرادا دعوت دی ۔شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا رحمة اللہ علیہ فضائل اعمال میں آیت قرآنی ومن احسن قولا ممن دعا الی اللہ کے تحت لکھتے ہیں : مفسرین نے لکھا ہے کہ جو شخص بھی اللہ کی طرف کسی کو بلائے ، وہ اس بشارت اور تعریف کا مستحق ہے، خواہ کسی طریق سے بلائے ، مثلا: انبیاء علیہم الصلاة والسلام معجزہ وغیرہ سے بلاتے ہیں اور علماء دلائل سے بلاتے ہیں اور موٴذنین اذان سے ، غرض جو بھی کسی شخص کو دعوت الی الخیر کرے، وہ اس میں داخل ہے، خواہ اعمال ظاہرہ کی طرف بلائے یا اعمال باطنہ کی طرف، جیساکہ مشائخ صوفیہ معرفت اللہ کی طرف بلاتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment