Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Monday, 16 May 2022
طلاق کی جھوٹی ایکٹنگ کرنےسے طلاق
اگر کسی شخص کا طلاق دینے کا بالکل قصد نہ ہو بلکہ محض بیوی کو ڈرانا یا دھمکانا مقصود ہو اور وہ فرضی طلاق نامہ بنوائے اور طلاق نامہ بنوانے سے پہلے اس بات پر دو گواہ بنالے کہ فرضی اور جھوٹا طلاق نامہ بنوانے جارہا ہے اور گواہوں کو بھی یہ معلوم ہو تو اس طرح جھوٹا طلاق نامہ بنوانے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ قال: أنت طالق أو أنت حر وعنی الإخبار کذبًا وقع قضاء إلا إذا أشہد علی ذلک․ (الدر مع الرد: ۴/ ۵۲۲، ط: زکریا دیوبند) البتہ اگر گواہ بنائے بغیر طلاق نامہ تیار کرایا اور پھر دعوی کیا کہ وہ فرض اور جھوٹا طلاق نامہ تھا تو اس کا دعوی معتبر نہ ہوگا اور طلاق نامہ میں صراحت کے مطابق بیوی پرقضاءً طلاق واقع ہوجائے گی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment