Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Monday, 16 May 2022
طلاق کاجھوٹااقراریاایکٹنگ کرنا
ایک شخص نے اپنی پہلی بیوی کوبتائے بغیردوسرانکاح کرلیاکچھ عرصہ بعد پہلی بیوی کواس نکاح کاعلم ہوگیا توپہلی بیوی نے اپنے شوہر سے اصرار کیاکہ وہ دوسری بیوی کو طلاق دیدے. شوہر نے دوسری بیوی کوپہلے ہی بتادیاتھا کہ میں تمہیں فون پرطلاق دینے کی ایکٹنگ کروں گا حقیقتاً طلاق نہیں دوں گا بلکہ پہلی بیوی کودھوکہ دینے کے لئے ایکٹنگ کروں گا اس سے قضاءً طلاق واقع ہو جائے گی. البتہ دیانتاً(فیمابینہ وبین اللہ) واقع نہیں ہوگی.اگراس پلاننگ پر وہ گواہ بھی بنالیتاتوقضاءًبھی طلاق واقع نہ ہوتی.
کمافی الدر المختار وحاشية ابن عابدين :
في الخانية، ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة. اهـ. ويأتي تمامه.
(كتاب الطلاق، ركن الطلاق، ج:3، ص : 236،الناشر: دار الفكر)
وفی البحر الرائق شرح كنز الدقائق :
لو أكره على أن يقر بالطلاق فأقر لا يقع كما لو أقر بالطلاق هازلا أو كاذبا كذا في الخانية من الإكراه ومراده بعدم الوقوع في المشبه به عدمه ديانة لما في فتح القدير ولو أقر بالطلاق وهو كاذب وقع في القضاء اهـ.
وصرح في البزازية بأن له في الديانة إمساكها إذا قال أردت به الخبر عن الماضي كذبا، وإن لم يرد به الخبر عن الماضي أو أراد به الكذب أو الهزل وقع قضاء وديانة واستثنى في القنية من الوقوع قضاء ما إذا شهد قبل ذلك لأن القاضي يتهمه في إرادته الكذب فإذا أشهد قبله زالت التهمة۔
(كتاب الطلاق، ج:3، ص264،الناشر: دار الكتاب الإسلامي)
وفی الدر المختار مع حاشية ابن عابدين :
المرأة كالقاضي لا يحل لها أن تمكنه إذا علمت منه ما ظاهره خلاف مدعاه. اهـ.
(کتاب الطلاق ، باب الكنايات، ج:3، ص: 305،مط: سعید )
ایسے ہی
اگر کسی شخص کا طلاق دینے کا بالکل قصد نہ ہو بلکہ محض بیوی کو ڈرانا یا دھمکانا مقصود ہو اور وہ فرضی طلاق نامہ بنوائے اور طلاق نامہ بنوانے سے پہلے اس بات پر دو گواہ بنالے کہ فرضی اور جھوٹا طلاق نامہ بنوانے جارہا ہے اور گواہوں کو بھی یہ معلوم ہو تو اس طرح جھوٹا طلاق نامہ بنوانے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ قال: أنت طالق أو أنت حر وعنی الإخبار کذبًا وقع قضاء إلا إذا أشہد علی ذلک․ (الدر مع الرد: ۴/ ۵۲۲، ط: زکریا دیوبند) البتہ اگر گواہ بنائے بغیر طلاق نامہ تیار کرایا اور پھر دعوی کیا کہ وہ فرضی اور جھوٹا طلاق نامہ تھا تو اس کا دعوی معتبر نہ ہوگا اور طلاق نامہ میں صراحت کے مطابق بیوی پرقضاءً طلاق واقع ہوجائے گی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment