https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 7 December 2023

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امہات المومنین کے ساتھ حسن سلوک

 میاں بیوی کا رشتہ تو بڑا ضروری اور بڑا ہی عجیب ہوتاہے کہ اکثر لوگ اس بابت افراط و تفریط میں مبتلا ہو جاتے ہیں، بعض بیوی کو پاؤں کی جوتی سمجھتے ہیں تو بعض غلام بنے نظر آتے ہیں، رحمۃ للعالمینؐنے اس سے متعلق بھی حکیمانہ اعتدال کی تعلیم دی ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شوہر کے ذمے عورت کے یہ حقوق ہیںکہ جو خود کھائے وہی اپنی بیوی کو کھلائے ،اپنے لیے کپڑے بنائے تو اس کے لیے بھی بنائے ،اس کے چہرے پر نہ مارے ، اسے بُرا بھلا نہ کہے اور اسے بلا وجہ کہیں اکیلا نہ چھوڑے ؛ مگر یہ کہ گھر میں ۔(مسند احمد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کی سہولت کی خاطر اپنے بہت سے کام از خود انجام دے لیا کرتے تھے ، جیسا کہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپ اپنے سر سے جوئیں نکال لیتے ، بکری کا دودھ دوہ لیتے ، اپنے کپڑے سی لیتے ،اپنے جوتے سی لیتے اور وہ اپنے بہت سے کام خود کر لیا کرتے تھے ۔آپ اپنے گھر میں کاموں میں لگے ہوتے ، جب نماز کا وقت ہوتا تو سب چھوڑ کر چلے جاتے ۔(ترمذی)آپ فرماتے تھے کہ عورتیں،شریف شوہروں پر غالب آجاتی ہیں اور کمینے شوہربیویوں پر غالب آجاتے ہیں،میں پسند کرتا ہوں کے شریف وکریم رہوں(چاہے)مغلوب رہوںاور میں اسے پسند نہیں کرتا کہ کمینہ اور بد اخلاق ہوکر ان پر غالب آجاؤں۔(روح المعانی) نیز آپ نے فرمایا:تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے ،جو اپنی بیوی سے اچھا سلوک کرتا ہواور میں تم سب سے زیادہ اپنی بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرتا ہوں۔ (ترمذی)بلکہ آپ نے اسے ایمان کے کامل ہونے کی نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا وہ ہے ،جو اخلاق میں بہتر ہواور تم میں بہتر لوگ وہ ہیں،جو اپنی بیویوں کے لیے بہتر ہوں۔(ترمذی)

No comments:

Post a Comment