جب کہ بچے کی عمر آٹھ سال ہوچکی ہے تو اس کاحقِ پرورش والد کو ہے اوراگرعدالت میں مقدمہ جائے تو عدالت ازروئے شرع پابند ہوگی کہ وہ بچے کووالد کےسپرد کرے، اوروالد پر لازم ہوگا کہ بچے کو اپنی تحویل میں لے۔والد کو کئی سال اپنے بیٹے سے ملنے نہ دینا ناجائز تھا۔
۲۔بچے کے نان نفقہ کی ذمہ داری بہر صورت والد پر ہی ہے، چاہے وہ اس کے پاس رہے یا اپنی والدہ کے پاس رہے۔
"نفقة الأولاد الصغار علي الأب، لا يشاركه أحدٌ، كذا في الجوهرة النيرة". (الفتاوى الهندية، الفصل الرابع في نفقة الأولاد، ١/ ٥٦٠، ط: رشيدية)
No comments:
Post a Comment