اگر واقعۃ نے یہی الفاظ کہے ہیں کہ "میں تجھےطلاق دے دوں گا تیرا بھائی اور تیری بہن ہی تجھے رکھے گی"اس کے علاوہ کوئی اور الفاظ نہیں کہے ہیں تو ایسی صورت میں مذکورہ الفاظ آئندہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی کے ہیں اور شرعا دھمکی کے ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے ،لہذا نکاح بدستور قائم اور برقرار ہے۔
العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:
"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام۔"
(كتاب الطلاق ج:1 ،ص:38،ط:دار المعرفة)
No comments:
Post a Comment