https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 15 February 2024

جھیز کا لین دین

 شادی کے موقعہ پر لڑکے والوں کا لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ کرنا شریعت اسلام میں حرام وناجائز ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إن المسألة لا تحل لغنی ولا لذي مرة سوي إلا لذي فقر مدقع أوغرم مفظع ، الحدیث رواہ الترمذي (مشکاة شریف، ص: ۱۶۳) ، اور اگر لڑکی والے لڑکے والوں کے طعنوں وغیرہ سے بچنے کے لیے یا معاشرہ کے لحاظ میں جہیز دیں جیسا کہ لڑکے والوں کی طرف سے واضح مطالبہ نہ ہونے کی صورت میں عام طور پر ایسا ہی ہوتا ہے کیونکہ لڑکی والوں کو یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ جہیز نہ دینے کی صورت میں لڑکی کا شوہر، ساس وغیرہ لڑکی کو طعنے دیں گے اور اسے ستائیں گے یا معاشرہ میں ہماری ناک کٹ جائے گی تو اس صورت میں بھی جہیز نہ لینا چاہیے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا، ألا لا یحل مال امرئ إلا بطیب نفس منہ رواہ البیہقي في شعب الإیمان والدار قطني في المجتبی (مشکاة شریف: ص۲۵۵)، اوراگر لڑکی والے جہیز اپنی مرضی وخوشی سے دیں اور اپنی حیثیت کے موافق دیں اوراس میں کوئی ریا ونمود وغیرہ نہ ہو تو جہیز لے سکتے ہیں، حرام نہیں، البتہ اس صورت میں بھی نہ لینا اور خوش اسلوبی سے معذرت کردینا اولیٰ ہے تاکہ جہیز کی رسم بد کا امت مسلمہ سے خاتمہ ہو۔

No comments:

Post a Comment