https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 12 March 2024

خواتیم سورہ بقرہ

 بقرہ کی آخری آیات اور ان کی فضیلت ان دونوں آیتوں کی حدیثیں سنیے ، صحیح بخاری میں ہے جو شخص ان دونوں آیتوں کو رات کو پڑھ لے اسے یہ دونوں کافی ہیں ۔ (صحیح بخاری:5009:صحیح) مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں عرش تلے کے خزانہ سے دیا گیا ہوں مجھ سے پہلے کسی نبی کو یہ نہیں دی گئیں ۔ (مسند احمد:151/5:صحیح) صحیح مسلم شریف میں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی اور آپ سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے جو ساتویں آسمان میں ہے ، جو چیز آسمان کی طرف چڑھتی ہے وہ یہیں تک ہی پہنچتی ہے اور یہاں سے ہی لے جائی جاتی ہے اور جو چیز اوپر سے نازل ہوتی ہے وہ بھی یہیں تک پہنچتی ہے ، پھر یہاں سے آگے لے جائی جاتی ہے اور اسے سونے کی ٹڈیاں ڈھکے ہوئے تھیں ، وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزیں دی گئیں ۔ پانچ وقت کی نمازیں ، سورۃ البقرہ کے خاتمہ کی آیتیں اور توحید والوں کے تمام گناہوں کی بخشش ۔ (صحیح مسلم:173:صحیح) مسند میں ہے کہ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۃ البقرہ کی ان دونوں آخری آیتوں کو پڑھتے رہا کرو ، میں انہیں عرش کے نیچے کے خزانوں سے دیا گیا ہوں ، (مسند احمد:147/4:صحیح لغیرہ) ابن مردویہ میں ہے کہ ہمیں لوگوں پر تین فضیلتیں دی گئی ہیں ، میں سورۃ البقرہ کی یہ آخری آیتیں عرش تلے کے خزانوں سے دیا گیا ہوں جو نہ میرے پہلے کسی کو دی گئیں نہ میرے بعد کسی کو دی جائیں گی ، (مسند احمد:383/5:صحیح) ابن مردویہ میں ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں میں نہیں جانتا کہ اسلام کے جاننے والوں میں سے کوئی شخص آیت الکرسی اور سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں پڑھے بغیر سو جائے ، یہ وہ خزانہ ہے جو تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرش تلے کے خزانہ سے دئیے گئے ہیں ، (ابن الضریس فی فضائل القرآن:169:موقوف) اور حدیث ترمذی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کے پیدا کرنے سے دو ہزار برس پہلے تک ایک کتاب لکھی جس میں سے دو آیتیں اتار کر سورۃ البقرہ ختم کی ، جس گھر میں یہ تین راتوں تک پڑھی جائیں اس گھر کے قریب بھی شیطان نہیں جا سکتا ۔ (سنن ترمذی:2882 ، قال الشیخ الألبانی:صحیح) امام ترمذی اسے غریب بتاتے ہیں لیکن حاکم اپنی مستدرک میں اسے صحیح کہتے ہیں ۔ ابن مردویہ میں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ البقرہ کا خاتمہ اور آیت الکرسی پڑھتے تو ہنس دیتے اور فرماتے یہ دونوں رحمٰن کے عرش تلے کا خزانہ ہیں اور جب «مَن یَعْمَلْ سُوءًا یُجْزَ بِہِ وَلَا یَجِدْ لَہُ مِن دُونِ اللہِ وَلِیًّا وَلَا نَصِیرًا» (4-النساء:123) اور آیت «وَأَن لَّیْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَیٰ وَأَنَّ سَعْیَہُ سَوْفَ یُرَیٰ ثُمَّ یُجْزَاہُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَیٰ» ( 53-النجم : 39-41 ) پڑھتے تو زبان سے «اناللہ» نکل جاتا اور سست ہو جاتے ، (الدر المنثور للسیوطی:7/2:ضعیف

No comments:

Post a Comment