سنت مؤکدہ کا پڑھنا لازم ہے اور اسے بلا کسی عذر کے چھوڑنے والا گناہ گار ہوتا ہے، جب کہ سنت غیر مؤکدہ کے پڑھنے پر بہت ثواب ملتا ہے لیکن بلا عذر چھوڑنے پر کوئی گناہ نہیں ملتا۔ چوں کہ سنت غیر مؤکدہ نفل نماز کے درجہ میں ہے، اس لیے اس پر نفل نماز والے احکام ہی جاری ہوتے ہیں۔
البحرالرائق میں ہے:
’’سنة مؤكدة قوية قريبة من الواجب حتى أطلق بعضهم عليه الوجوب، ولهذا قال محمد: لو اجتمع أهل بلد على تركه قاتلناهم عليه، وعند أبي يوسف يحبسون ويضربون وهو يدل على تأكده لا على وجوبه.‘‘ [3/ 6]
فتاویٰ شامی میں ہے:
’’ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبة من الواجب في لحوق الإثم، كما في البحر ويستوجب تاركها التضليل واللوم، كما في التحرير، أي على سبيل الإصرار بلا عذر.‘‘ [2/ 12]
فتاویٰ شامی میں ہے:
’’تركه لايوجب إساءةً ولا عتابًا كترك سنة الزوائد، لكن فعله أفضل.‘‘ [1/ 477، دارالفکر]
No comments:
Post a Comment