جب کوئی شخص مذکورہ شخص سے کوئی چیز منگواتا ہے تو اس صورت میں مذکورہ شخص کی حیثیت وکیل بالشراء(خریداری کے وکیل) کی ہوگی اور وکیل امین کے حکم میں ہوتا ہے ،لہذا اس صورت میں کم قیمت پر ایگزاسٹ فین خرید کر مؤکل سے زیادہ قیمت لینا جائز نہیں ہوگا،ہاں اگر پہلے سے طے کرے کہ میں سامان منگوانے کی اتنی اجرت لوں گا اور دینے والا اس پر راضی ہو تو سامان لانے کی اجرت لے سکتاہے،یا الیکٹریشن پہلے یہ کہے کہ میں لاؤں گا لیکن اکیس سو روپے قیمت لوں گا تو درست ہو گا۔
شرح المجلۃ میں ہے:
"(المال الذي قبضه الوكيل بالبيع والشراء وإيفاء الدين واستيفائه وقبض العين من جهة الوكالة في حكم الوديعة في يده فإذا تلف بلا تعد ولا تقصير لا يلزم الضمان. والمال الذي في يد الرسول من جهة الرسالة أيضا في حكم الوديعة) . ضابط: الوكيل أمين على المال الذي في يده كالمستودع."
(كتاب الوكالة،الباب الثالث في بيان احكام الوكالة ، المادة 1463، ج:3، ص:561، ط:دارالجيل)
No comments:
Post a Comment