https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 1 August 2024

ام الورء نام رکھنا

 "ام الوراء" دو لفظوں سے مرکب نام ہے،لفظ" ام" کا معنی عربی لغت میں ماں کے ہےاور لفظ ’’وراء‘‘ عربی لغت میں کئی معانی میں مستعمل ہے، مثلا پیچھے، سامنے، سوائے، پوتا  وغیرہ،  لہذا" ام الوراء" نام کوئی اچھے معانی والا نہیں ہے،لہذابچے یا بچی کا یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، ازواجِ مطہرات، صحابیات یا نیک مسلمان مرد یاعورتوں کے نام پر رکھے جائیں، یا کوئی اچھے معنیٰ والا نام رکھا جائے جو مسلمانوں میں معروف ہو، بچوں کے اچھے ناموں کے انتخاب کے لیے درج ذیل اسلامی ناموں کے سیکشن  سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے:

اسلامی نام

مفردات القران میں ہے:

" الأُمُّ بإزاء الأب، وهي الوالدة القريبة التي ولدته، والبعيدة التي ولدت من ولدته."

( کتاب الألف،75، ط: دار القلم، الدار الشامية - دمشق بيروت)

تاج العروس میں ہے:

" وعن ابن السكيت: الوراء الخلف، قال: يذكر (ويؤنث) ، وكذا أمام وقدام.وقال ابن الأعرابي في قوله عز وجل: بما ورآءه وهو الحق (البقرة: 91) أي بما سواه، والوراء: الخلف، والوراء: القدام.(والوراء: ولد الولد) ، ففي التنزيل: ومن ورآء إسحاق يعقوب(هود: 71) قاله الشعبي."

(فصل الواو مع الھمزۃ،487/1، ط:وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)

لسان العرب میں ہے:

" والوراء أيضا: ولد الولد. وفي حديثالشعبي: أنه قال لرجل رأى معه صبيا هذا ابنك؟ قال: ابن ابني، قال: هو ابنك من الوراء

؛ يقال لولد الولد: الوراء، والله أعلم." 

(فصل الواو،391/15، ط: دار صادر - بيروت)

No comments:

Post a Comment