قبرستان میں خالی جگہ ہو کہ جہاں قبور نہ ہوں یا تھی مگر ہموار اور برابر ہوگئیں اور نمازیوں کے آگے قبریں نہ ہوں یا ہوں مگر قبور اور نمازیوں کے مابین کوئی آڑ دیوار وغیرہ ہو تو ایسی جگہ میں قبرستان کی نماز جنازہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔
لا بأس بها، وهو مذهب الحنفية وراوية" عن أحمد، لأن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على قبر وهو في المقبرة. وقال ابن المنذر: ذكر نافع أنه صلى على عائشة وأم سلمة وسط قبور البقيع، صلى على عائشة أبو هريرة، وحضر ذلك ابن عمر، وفعل ذلك عمر بن عبد العزيز."
اس مسئلہ کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "ایک سیاہ فام عورت یا آدمی مسجد کی صفائی کیا کرتا تھا ، تو وہ فوت گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں دریافت کیا تو بتلایا گیا: وہ فوت ہو گیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم نے مجھے کیوں نہیں بتلایا؟ مجھے اسکی قبر کے بارے میں بتلاؤ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی قبر پر آ کر اسکا جنازہ پڑھا" بخاری: (458)، اور مسلم: (956) لفظ بخاری کے ہیں۔
No comments:
Post a Comment