https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 12 January 2020

متنبی کا اپنا شعر ہی وجہ قتل بنا

عربی زبان کے مشہور شاعر ابوالطیب متنبی نے اپنا قصیدہ عضد الدولہ بن بویہ الدیلمی کی مدح میں پڑھکرسنایابادشاہ نے بہت سے انعام واکرام سے نوازاواپسی میں جبکہ بہت سےلوگ متنبی کے ساتھ تھے ڈاکوؤں نےقافلہ پر حملہ کردیامتنبی نے ڈاکوؤں سے شروع میں کچھ مقابلہ کیا لیکن جب دیکھا کہ رہزن غالب آرہے ہیں تو اس نے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی.متنبی کے غلام نے دیکھا تو کہا لوگ آپ کو ہمیشہ بھگوڑا کہا کریں گے کیونکہ آپ نے اپنے ایک شعر میں اپنی مردانگی کی بڑی تعریف کی ہے اور اس طرح بھاگ جانے سے آپ کاقول آپ کے فعل کے خلاف ثابت ہوگا آپ کہہ چکے ہیں الخيل والليل والبيداء تعرفنى والحرب والضرب والقرطاس والقلم گھوڑے,رات تاریکی, اور لق و دق صحراء مجھے اچھی طرح جانتے ہیں اور جنگ ,شمشیر ونیزہ اورکاغذ و قلم بھی مجھ سےبخوبی واقف ہیں یعنی میں مرد میدان کےساتھ صاحب قرطاس وقلم بھی ہوں یہ سن کر متنبی کو جوش آگیااور دوبارہ ڈاکوؤں سے مقابلے کے لئے آگے بڑھےاور لڑتے لڑتے ماراگیےیہ رمضان المبارک ٣۴٥ھ کاواقعہ ہے. کتاب العمدۃ لابن الرشیق ,باب منافع الشعر ومضارہ

No comments:

Post a Comment