https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 10 October 2020

پستان ٹیکس: پسماندہ اقوام پرمنظم جبرکی داستان

 

پستان ٹیکس' ہندوستان کی ماضی کا ایک ظالمانہ ٹیکس تھا'

 (انگریزی: Breast Tax)جسے مقامی ملیالم زبان میں مُلکرم یامولہ کرم کہا جاتا تھا، ایک قسم کا محصول یا ٹیکس تھا جو نچلی ذات کے لوگوں کی ہندو عورتوں پر مملکت تراونکور (بھارت کی موجودہ کیرالا ریاست) کی جانب سے عائد ہوا تھا، اگر وہ اپنے پستانوں کو عوامی چہل پہل کے سامنے چھپانا چاہیں۔ یہ ٹیکس کا رواج 1924ء تک جاری رہا تھا۔ یہ محصول بہ طور خاص نچلی ذات کی عورتوں پر عائد ہوتا تھا، جب کہ دیگر ذات کی عورتیں بر سرعام اپنے سبھی نسوانی اعضاء بہ شمول پستانوں کے، پوشیدہ رکھتی تھیں۔ وہ عورتیں جو بر سر عام پستانوں کی نمائش نہ کریں، انہیں ایک ٹیکس دینا ہوتا تھا، جو ان کے پستانوں کے وزن اور ساخت کی مناسبت سے طے کیا جاتا  تھا.

بغاوت

اس سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ دلتوں اور پسماندہ طبقات پر انگریزی عہد میں کس طر ح منظم اور باضابطہ ظلم کیا جاتاتھاان کی عفت وعصمت کو سر عام نیلام کیاجاتااوروہ اس کے خلاف آواز اٹھانے کے مجاز نہ تھے.عوامی روایات کی رو سے کیرالا کے اس امتیازی ٹیکس کے خلاف سب سے پہلے بغاوت ننگیلی نام کی ایک عورت نے بلند کی۔ اس کا تعلق ایڑاوا ذات سے تھا۔ اس ذات کو بھی تھیا، نادار اور دلت ذاتوں کے ساتھ یا تو برسر عام پستانوں کی نمائش کرنا ہوتا تھا یا پھر ٹیکس دینا پڑتا تھا۔ تاہم ننگیلی نے اس امتیازی ٹیکس کے خلاف آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا، جو 1900ء کے ابتدائی سالوں تک ایک ناشنیدہ بات تھی۔ وہ محصول ادا کیے بغیر پستانوں کو پوشیدہ کرتی تھی۔ جب مقامی ٹیکس انسپکٹر کو اس باغیانہ روش کی اطلاع ملی، اس نے اس سے جاکر قانون شکنی کرنے کے خلاف تنبیہ کی۔ مگر اس نے ٹیکس ادا کرنے سے انکار کیا اور پستانوں کو کاٹ دیا۔ ننگیلی بہت زیادہ خون کے اخراج کی وجہ سے انتقال کر گئی، جب کہ اس کے شوہر نے اسے سپرد آتش کرنے کے بعد اسی آگ میں چھلانگ لگا کر اپنی جان کی قربانی دی۔ اس جوڑے کی کوئی اولاد نہیں تھی. متوفیہ کے رشتہ دار اس کے آبائی مقام مولاچھی پورمسے نقل مکانی کر کے قریبی شہر اور قصبوں میں منتقل ہو گئے۔ تاہم یہ قربانی ایک یادگار رہی اور آگے چل کر سماجی انقلاب کا سبب بنی۔

جدید ناول کاموضوع

ہمارے عہدکی مشہور ناول نگار محترمہ اروندھتی رائے جو اپنی ناول سسکتے لوگ کے لیے انگریزی ادب کا بُکر اعزاز حاصل کر چکی ہیں، اپنی کتاب میں کیرالا کے نچلی ذاتوں کی بد حالی کا تذکرہ   کرتی ہیں



No comments:

Post a Comment