https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 6 June 2021

دوسرے مسلمان کو کافر کہنا

 دوسرے مسلمانوں پرکفرکاحکم لگانے والے شخص کواپنے دین وایمان کی فکرکرنی چاہیئے،اپنی حرکات سے تائب ہوناچاہیے،ایسے شخص کوحکمت وتدبیرکے ساتھ سمجھایاجائے ،اگر اپنی ان حرکات سے بازنہ آئے تواس سے قطع تعلق کرنادرست ہے۔

مشکوۃ شریف میں ہے:

" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہوگیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے۔ (بخاری ومسلم)

دوسری روایت میں ہے:

''حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے جانتے بوجھتے کسی دوسرے کو باپ بنایا تو یہ بھی کفر کی بات ہے اور جس شخص نے ایسی بات کو اپنی طرف منسوب کیا جو اس میں نہیں ہے تو ایسا شخص ہم میں سے نہیں ہے اور اس کو اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا چاہئے اور جس نے کسی کو کافر کہا یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارا حالانکہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ کلمہ اسی پر لوٹ آئے گا''۔

(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 219 )

3 comments:

  1. اس لحاظ سے بانی اے بریلویت بھی کافر ہوئے اور انکے مانے والے بھی ؟

    ReplyDelete
  2. ان کی حیثیت ایک مشین کی تھی جس نے ہزاروں مسلمانوں کو کافر قرار دیا لیکن اب ان کا معاملہ احکم الحاکمین کی بارگاہ میں ہے لہذا مزید لب کشائی بہتر نہیں .

    ReplyDelete