https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 9 August 2021

چارماہ سے پہلے حمل ساقط ہوجائے تو نفاس شمار ہوگا یانہیں

 حاملہ عورت کا حمل ضائع ہونے کی صورت میں نفاس کا حکم یہ ہے کہ اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی عضو (مثلاً: ہاتھ، پیر ،انگلی یا ناخن وغیرہ) کی بناوٹ ظاہر ہوچکی ہو تو یہ عورت نفاس والی ہوجائے گی، اس حمل کے ساقط ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا خون کہلائے گا، لیکن اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی بھی عضو کی بناوٹ ظاہر نہ ہوئی ہو تو پھر اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، یعنی عورت نفاس والی نہیں بنے گی اور  اس حمل کے ضائع ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس بھی نہیں کہلائے گا۔

بچے کے  اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہونے کی مدت فقہاء نے چار مہینے  لکھی ہے، لہٰذا جو حمل چار مہینے پورے ہونے  پر یا چار مہینے کے بعد ضائع ہوجائے  تو اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس ہوگا، لیکن اگر حمل چار مہینے مکمل ہونے سے پہلے  ضائع ہوجائے تو اس حمل کا اعتبار نہیں ہوگا، یعنی اس سے نہ تو عورت کی عدت گزرے گی اور نہ اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس  کا ہوگا۔ اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ  اگر کم از کم تین دن تک خون آیا اور اس سے پہلے ایک کامل طہر بھی گزر چکا ہو تو یہ خون حیض شمار ہوگا ، لیکن اگر حمل ضائع ہونے کے بعد تین دن سے کم خون آیا تو یہ خون حیض بھی شمار نہیں ہوگا بلکہ استحاضہ ہوگا۔فقط واللہ اعلم

1 comment: