صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرنے والا فاسق ، فاجر اور گمراہ ہے، اگر گستاخی اس درجے کی ہو کہ اس میں کسی قطعی دلیل کا انکار لازم آئے، تو یہ کفر ہے، مثلاً: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانا ۔ (۲) شیعوں میں جس فرقے کے عقائد کفریہ ہوں ، مثلا: حضرات شیخین کی صحابیت کا انکار کرنا، یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانا، یا قرآن میں تحریف کا قائل ہونا وغیرہ، تو ایسا فرقہ کافر ہے، قال النسفي: ویکف عن ذکر الصحابة الا بخیر ۔۔۔۔فسبہم والطعن فیہم ان کان مما یخالف الأدلة القطعیة، فکفر کقذف عائشة والا فبدعة و فسق۔ ( شرح العقائد النسفیة، ص: ۱۶۱۔۔۱۶۲،ط: یاسر ندیم، دیوبند ) وقال في المسامرة: واعتقاد أہل السنة والجماعة تزکیة جمیع الصحابة رضي اللّٰہ عنہم وجوبا باثبات العدالة لکل منہم، والکف عن الطعن فیہم۔ (المسامرة، ص: ۱۳۳، ط: أشرفیة، دیوبند ) وقال ابن عابدین: نعم لا شک في تکفیر من قذف السیدة عائشة رضي اللّٰہ عنہا، أو أنکر صحبة الصدیق، أو اعتقد الألوہیة في علي، أو أن جبرئیل غلط في الوحي أو نحو ذلک من الکفر الصریح المخالف للقرآن۔ ( رد المحتار علی الدر المختار: ۶/۳۷۸، کتاب الجہاد، باب المرتد، ، مطلب مہم في حکم سب الشیخین، ط: زکریا، دیوبند، وکذا في الہندیة: ۲/۲۷۶، کتاب السیر، الباب التاسع في حکم المرتدین، ط: زکریا )
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کے ایمان کو معیارِ حق قرار دیتے ہوئے بعد میں آنے والوں کی کامیابی کو ان پاکیزہ نفوس کی طرح ایمان لانے سے مشروط کیا ہے، ارشاد ہے:
﴿ فَإِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا ﴾(البقرۃ:137)
اگر وہ ایمان لائے جیسا کہ تم (اصحاب رسول) ایمان لائے ہو تو وہ ہدایت پالیں گے۔
لہذاصحابہ کرام میں سے کسی کی تنقیص کرنا یا ان کو کافر قرار دینا جب کہ اللہ رب العزت نے ان کے بارے میں ﴿رضی الله عنهم ورضواعنه﴾ کا فرمان صادر کیا ہے، اہلِ سنت و الجماعت کے اجماعی عقیدے سے منحرف ہونا ہے، اور شیخین کے علاوہ دیگر صحابہ کو کافر قرار دینے والا شخص اہلِ ضلال میں سے اور گمراہ ہے، جب کہ حضراتِ شیخین(خلیفہ اول حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللہ عنہ) کو گالی دینا اور حضرت ابوبکر صدیقِ رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کفر ہے۔ جیساکہ ''فتاوی شامی'' میں ہے:
'' نقل عن البزازية عن الخلاصة: أن الرافضي إذا كان يسب الشيخين و يعلنها فهو كافر... و سب أحد من الصحابة و بغضه لا يكون كفراً لكن يضلل''. (مطلب مهم في حكم سب الشيخين ٤/ ٢٣٧، ط: سعيد)۔
س
ReplyDeleteصحابہ کو گالی دینے سے کوئی کافر کیسے ہو سکتا ہے ؟؟
اور جب صحابہ خوارج کے پیچھے نماز پڑھ سکتے تھے تو ہم رافضی کے پیچھے کیوں نہیں پڑھ سکتے ؟
ReplyDeleteخوارج اور روافض میں کیافرق ہے. ؟
ReplyDeleteخوارج وہ ہوتے ہیں جنہوںنے حضرت علی کی خلافت کا انکار کیا تھا اور انکو گالیاں دیتے اور برا بھلا کہتے تھے.
ReplyDeleteاور روافض وہ ہوتے ہجنہونے شیخین کی خلافت کا انکار کیا تھا
یہ درست نہیں ہے .
ReplyDelete