اگر کوئی شخص اپنی دکان میں رکھے ہوئے پرانے اسٹاک کو نئے اسٹاک کے ساتھ ملا کر بڑھی ہوئی قیمت کے ساتھ بیچتا ہے تو ایسا کرنا جائز ہے؛ اس لیے کہ ہر آدمی اپنی مملوکہ اشیاء کو اپنی مرضی کی مناسب قیمت پر فروخت کرنے کا حق رکھتا ہے، بشرطیکہ اتنی زیادہ رقم میں فروخت نہ کرے جتنی رقم میں عام طور پر بازار میں نہ بیچا جاتا ہو۔
تاہم اگر پرانے اسٹاک کو حسبِ سابق کم قیمت پر ہی بیچا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
مجلۃالاحکام العدلیہ میں ہے:
"(المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي، سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها."
(الكتاب الأول في البيوع، المقدمة: في بيان الاصطلاحات الفقهية المتعلقة بالبيوع، صفحہ:33، طبع: نور محمد)
No comments:
Post a Comment