https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 1 January 2024

مرتد اگر دوبارہ توبہ کرکے اسلام میں داخل ہوناچاہے تواس کی توبہ قبول ہو گی کہ نہیں

  کسی کفریہ قول یا عمل کا ارتکاب کرنے والا  اگر صدق دل سے توبہ کرلے تو شرعاً اس  کی توبہ قبول  ہوجاتی ہے، لہذا   اگر کوئی شخص (العیاذ باللہ) مرتد ہونے کے بعد اس کیے ہوئے فعل یا قول سے توبہ کرکے آئندہ تمام کفر و شرک کی باتوں سے پرہیز کرنے کا عہد کرے اور دل کے یقین کے ساتھ زبان سے کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت پڑھےاور جملہ عقائد پر ایمان لے آئے، تو وہ شخص شرعاً دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتاہے اور  توبہ کے بعد ایمان کی دولت مل جاتی ہے، اور توبہ کرنے کے بعد اس شخص کا حکم بھی عام مسلمانوں کی طرح ہوجاتا ہے۔

آیندہ اپنی زندگی شریعت کے مطابق گزارے، اپنے فرائض  انجام دے اور  منکرات سے بچے  اور غیر ضروری خیالات میں الجھنے سے گریز کرے بلکہ حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر اختیاری  وسوسہ کا آنا اور  اسے برا سمجھنا ایمان کی علامت ہے، لہذا ان خیالات اور وسوسوں سے پریشان نہ ہوں ، اور ان کا علاج یہ ہے کہ ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائے، بل کہ ان کا خیال جھڑک کر ذکر  اللہ کی کثرت کا اہتمام کرنا چاہیے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن يحيى بن يعمر، حدثه، أن أبا الأسود الدؤلي، حدثه ان أبا ذر رضي الله عنه حدثه، قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوب أبيض، وهو نائم، ثم أتيته وقد استيقظ، فقال:" ما من عبد قال لا إله إلا الله، ثم مات على ذلك، إلا دخل الجنة"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، على رغم أنف أبي ذر، وكان أبو ذر إذا حدث بهذا، قال: وإن رغم أنف أبي ذر".

"ترجمہ: حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے جسم مبارک پر سفید کپڑا تھا اور آپ سو رہے تھے، پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس بندہ نے بھی کلمہ «لا إله إلا الله» ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، میں نے پھر عرض کیا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ فرمایا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (حیرت کی وجہ سے پھر) عرض کیا: چاہے اس نے زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو۔ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ ابوذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے الفاظ ابوذر کے لیے  «وإن رغم أنف أبي ذر‏.‏») ضرور بیان کرتے۔ "

(کتاب الإیمان باب المعاصي من أمر الجاهلية ولا يكفر صاحبها بارتكابها إلا بالشرك: 1/ 204، ط: دار الفكر

No comments:

Post a Comment