https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 14 May 2024

تین طلاق کے بعد عدت

 صورت ِ مسئولہ میں تین مرتبہ "طلاق دیتا ہوں " کہنے سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ،نکاح ختم ہوچکا ہے ،دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں ،بیوی عدت (تین حیض ) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".

( کتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة،ج:1،ص:473،دارالفكر)

تحفۃ الفقہاء میں ہے :

"وأما عدة الطلاق فثلاثة قروء في حق ذوات الأقراء إذا كانت حرة۔۔۔۔۔وأما في حق الحامل فعدتها وضع الحمل".

(کتاب الطلاق،باب العدۃ،ج:2،ص:245،دارالکتب العلمیۃ)

No comments:

Post a Comment