https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 7 July 2024

مال بکنے پر قیمت کی ادائیگی کی شرط کے ساتھ بیچنا

 ادھار خرید و فروخت کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مبیع (جو چیز فروخت کی جارہی ہے) کی قیمت بھی متعین ہو اور قیمت کی ادائیگی کا وقت بھی متعین ہو، اگر قیمت متعین نہ ہو یا قیمت کی ادائیگی کا وقت متعین نہ ہو، تو ایسی بیع درست نہیں ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  سپلائیر سے جو اس شرط پر مال خریدتاہے کہ جب مال بک جائے گا اس وقت پیسے دیں گے، تو اصولاً  تو یہ بیع  قیمت کی ادائیگی کا وقت متعین نہ ہونے کی وجہ سے درست نہیں ہونی چاہیے اور اگر مال ادھار کہہ کر نہیں خریدتا اور قیمت متعین ہوتی ہے اور قیمت بعد میں ادا کرتا ہے، تو جائز ہے، غرض کہ قیمت متعین کر کے نقد میں خریدلے اور خریداری سے فارغ ہونے کے بعد کہہ دے کہ بعد میں ادا کردیں گے، تو جائز ہے اور اگر ادھار خرید رہا ہے، تو ادائیگی کی مدت مقرر کرنا ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها أن يكون المبيع معلوما والثمن معلوما علما يمنع من المنازعة فبيع المجهول جهالة تفضي إليها غير صحيح كبيع شاة من هذا القطيع."

( كتاب البيوع،الباب الأول في تعريف البيع وركنه وشرطه وحكمه وأنواعه، ج:3،ص:3، ط: دارالفكر)

ہدایہ میں ہے:

"قال: "‌ويجوز ‌البيع ‌بثمن ‌حال ‌ومؤجل ‌إذا ‌كان ‌الأجل ‌معلوما" لإطلاق قوله تعالى: {وأحل الله البيع وحرم الربا} [البقرة:٢٧٥] وعنه عليه الصلاة والسلام "أنه اشترى من يهودي طعاما إلى أجل معلوم ورهنه درعه". ولا بد أن يكون الأجل معلوما؛ لأن الجهالة فيه مانعة من التسليم الواجب بالعقد، فهذا يطالبه به في قريب المدة، وهذا يسلمه في بعيدها."

(کتاب البیوع، ج:3، ص:24، ط:دار احیاء التراث العربی

No comments:

Post a Comment