https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 July 2024

امانت کی رقم پر زکوۃ کی ادائیگی کون کرے گا

 امانت رکھوانے والے کی اجازت سے امانت کی رقم کا استعمال سائل کے لیے جائز تھا ، البتہ اس رقم کے مالک چوں کہ رکھوانے والے شخص ہیں؛ اس لیے اس رقم کی زکاۃ مالک پر لازم ہے ، سائل پر یا قرض لینے والے پر نہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(‌وشرطه) ‌أي ‌شرط ‌افتراض ‌أدائها (‌حولان ‌الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض."

(‌‌كتاب الزكاة، ج:2، ص:267، ط:سعید)

"الفتاوى الهندية" میں ہے:

"وأما حكمها فوجوب الحفظ على المودع وصيرورة المال أمانة في يده ووجوب أدائه عند طلب مالكه، كذا في الشمني."

(كتاب الوديعة، الباب الأول في تفسير الإيداع والوديعة وركنها وشرائطها وحكمها، ج:4، ص:338، ط:رشيدية)

No comments:

Post a Comment