سورۃ فاتحہ کی کسی ایک آیت کا مکرر پڑھنا ،خواہ فرائض میں ہو یا نوافل میں ،خواہ چار رکعتی فرائض کی ابتدائی دو رکعتوں میں ہو یا بعد کی دو رکعتوں میں ہو،بہر صورت اس سےسجدہ سہو واجب نہیں ہوتا ہے،اسی طرح اگر کوئی شخص چار رکعتی فرض کی آخری دو رکعتوں میں پوری سور فاتحہ یا اس کا اکثر حصہ مکرر پڑھ لے تو اس سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا،البتہ چار رکعتی فرض کی آخری دو رکعتوں کے علاوہ رکعتوں میں اگر کوئی سورۃ فاتحہ کی کوئی آیت تین یا اس سے زائد مرتبہ دُوھراتا ہے یا تین آیات مکررپڑھتا ہے تو بعض فقہاء کرام کی تصریحات کی رو سے ضمِ سورۃ میں بقدر تین تسبیح تاخیر ہونے کی بناء پر سجدہ سہو لازم ہے،اور اگر پوری سورۃ فاتحہ یا اکثر سورۃ فاتحہ کا تکرار کرتا ہے تو اس صورت میں بالاتفاق سجدہ سہو لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله وكذا ترك تكريرها إلخ) فلو قرأها في ركعة من الأوليين مرتين وجب سجود السهو لتأخير الواجب وهو السورة كما في الذخيرة وغيرها، وكذا لو قرأ أكثرها ثم أعادها كما في الظهيرية".
(كتاب الصلاة،باب صفة الصلاة،فرائض الصلاة،واجبات الصلاة،ج:1،ص:460،ط: سعيد)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ولو كررها في الأوليين يجب عليه سجود السهو بخلاف ما لو أعادها بعد السورة أو كررها في الأخريين، كذا في التبيين. ولو قرأ الفاتحة إلا حرفا أو قرأ أكثرها ثم أعادها ساهيا فهو بمنزلة ما لو قرأها مرتين، كذا في الظهيرية".
(كتاب الصلاة،الباب الثاني عشر في سجود السهو،ج:1،ص:126،ط: رشيدية)
No comments:
Post a Comment