https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 19 September 2020

پروفیسرمحمدیاسین مظہرصدیقی رحمۃ اللہ علیہ

 پروفیسرمحمدیاسین مظہر صدیقی،نامورسیرت نگاراور مؤرخ اتر پردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری کے گاؤں "گولا" میں 26 دسمبر سنہ 1944ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی، بعد ازاں روایتی دینی تعلیم کے لیے لکھنؤ کے دار العلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے اور 1959ء میں وہاں سے عالمیت اور فضیلت مکمل کی۔ 1960ء میں لکھنؤ یونیورسٹی سے فاضلِ ادب کیا۔ 1962ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی سے ہائر سکینڈری کا امتحان پاس کیا، پھر اسی یونیورسٹی سے 1965ء میں بی-اے اور 1966ء میں بی-ایڈ کی ڈگری حاصل کی۔


بعد ازاں انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے 1968ء میں ایم-اے تاریخ، 1969ء میں ایم-فل اور 1975ء میں تاریخ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ان تینوں اداروں کی نسبت سے ڈاکٹر موصوف ندوی، جامعی اور علیگ تھے۔ جن اساتذہ کرام انھوں نے فیض پایا ان میں ہندوستان کی نابغہ روزگار ہستیاں شامل ہیں۔ ان میں سے مولانا سیدابو الحسن علی ندوی، پروفیسرخلیق احمد نظامی، اسحاق سندھیلوی، عبد الحفیظ بلیاوی، عبد الوحید قریشی، غلام محمد قاسمی، مجاہد حسین زیدی اورمولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی شامل ہیں۔ .
موصوف کے زمانۂ طالب علمی میں عربی کے بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم وادیب عبدالعزیزالمیمنی علی گڑھ میں عربی کے استاذ تھے مرحوم ان کے واقعات برسرتذکرہ سنایاکرتے تھے.
تدریسی زندگی :
ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی کے تدریسی سفر کا آغاز سنہ 1970ء سے ہوا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ میں بطور ریسرچ اسسٹنٹ تعینات ہوئے۔ 1977ء میں ان کا تقرر اسی شعبہ میں بطور لیکچرار کے ہوا۔ 1983ء میں سید حامد صاحب ان کو علی گڑھ یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے "ادارہ علوم اسلامیہ" میں لے آئے، 1991ء میں پروفیسر بنائے گئے۔ 1997ء سے 2000ء تک بطور ڈائریکٹر ادارہ علوم اسلامیہ فرائض سر انجام دیئے۔ 2001ء میں علوم اسلامیہ کے ذیلی ادارہ "شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل" کے ڈائریکٹر بھی بنا دیئے گئے۔ 31 دسمبر 2006ء میں ادارہ علوم اسلامیہ سے سبکدوش ہو گئے تاہم شاہ ولی اللہ ریسرچ سیل کے ڈائریکٹر کے طور پر تقریباً دس سال کام کیا۔ اس دوران انھوں نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے مختلف پہلوؤں 2000ء سے 2010ء تک قومی و بین الاقوامی سیمینار منعقد کروائے اور 18 کے قریب چھوٹی بڑی کتب منصۂ شہور پر آئیں۔

تصانیف :
نبی اکرم ﷺ اور خواتین ایک سماجی مطالعہ(ہفتہ 17 مئی 2014ء)
سیرت النبی ﷺگوشہ نسواں
عہد نبوی ﷺ کا نظام حکومت(اتوار 01 جون 2014ء)ناشر : ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ/صفحات: 138
عہد نبوی میں تنظیم حکومت وریاست
حکومت و ریاست سیرت النبی
خلافت اموی خلافت راشدہ کے پس منظر میں(اتوار 22 مئی 2016ء)ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی/صفحات: 265
۔تاریخ اسلام
بنو ہاشم اور بنو امیہ کے معاشرتی تعلقات(ہفتہ 01 اپریل 2017ء)ناشر : مکتبہ قاسم العلوم، لاہور/صفحات: 187
تاریخ عرب
رسول اکرم ﷺ کی رضاعی مائیں(اتوار 09 اپریل 2017ء)ناشر : مکتبہ قاسم العلوم، لاہور
/صفحات: 170

مزید مطالعہ۔۔۔خاندان نبوی6#5542مصنف : ڈاکٹر محمد یسین مظہر صدیقی مشاہدات : 5261حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی، شخصیت و حکمت کا ایک تعارف(اتوار 28 مئی 2017ء)ناشر : شاہ ولی اللہ دہلوی ریسرچ سیل، ادارہ علوم اسلامیہ، مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ صفحات: 48

شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی (1703-1762)
شاہ ولی اللہ دہلوی  کی قرآنی خدمات(پیر 28 اگست 2017ء)ناشر : ادارہ علوم اسلامیہ علی گڑھ/صفحات: 216
خطبات سرگودھا سیرت نبوی ﷺ کا عہد مکی(اتوار 04 فروری 2018ء)ناشر : شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف سرگودھا/صفحات: 307
رسول اکرمﷺ کی رضاعی مائیں(ہفتہ 27 جنوری 2018ء)ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی/صفحات: 177
۔سیرت النبی ﷺخاندان نبوی
سر سید اور علو م اسلامیہ(بدھ 25 اپریل 2018ء)ناشر : ادارہ علوم اسلامیہ علی گڑھ
صفحات: 334

وفات:15 ستمبر 2020ء کو بوقت 12بجے دن .

No comments:

Post a Comment